رسائی کے لنکس

بی جے پی کی جاسوسی پر بھارت کا امریکہ سے احتجاج


بی جے پی نے حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت بنائی ہے۔
بی جے پی نے حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت بنائی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ’این ایس اے‘نے 2010 میں جن تنظیموں اور جماعتوں کی جاسوسی کے لیے منظوری حاصل کی تھی اس میں بی جے پی بھی شامل تھی

بھارت نے اعلیٰ امریکی سفارت کار کو طلب کر امریکہ کے قومی سلامتی کے ادارے ’این ایس اے‘ کے ذریعے سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ’بی جے پی‘ کی جاسوسی کے الزامات کے خلاف امریکہ سے احتجاج کیا ہے۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی ’این ایس اے‘ سے وابستہ سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن نے پیر کو انکشاف کیا تھا کہ بی جے پی کا شمار بھی اُن جماعتوں میں ہوتا تھا جو 2010 میں ’این ایس اے‘ کی اُس فہرست میں شامل تھیں جن کی نگرانی کی جا رہی تھی۔

اطلاعات کے مطابق بھارتی عہدیداروں نے کہا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مستقبل میں ایسا کچھ نا ہو۔

بی جے پی رواں سال مئی میں ہی حکومت میں آئی ہے۔

تاہم عہدیداروں نے یہ نہیں بتایا کہ کس امریکی سفارت کار کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا۔ اس وقت بھارت میں کیتھلین اسٹیفن قائم مقام سفیر کے طور پر ذمہ داری نبھا رہی ہیں۔ اُنھوں نے یہ ذمہ داری سفیر نینسی پاول کے مستعفی ہونے کے بعد سنبھالی تھی۔

پیر کو واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ’این ایس اے‘نے 2010 میں جن تنظیموں اور جماعتوں کی جاسوسی کے لیے منظوری حاصل کی تھی اس میں بی جے پی بھی شامل تھی جو اُس وقت بھارت میں حزب مخالف کی جماعت تھی۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے علاوہ جن جماعتوں کی نگرانی کی گئی اس فہرست میں لبنان کی جماعت عمل، مصر کی اخوان المسلمین اور پاکستان کی اس وقت کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی شامل تھیں۔

XS
SM
MD
LG