رسائی کے لنکس

آسام میں تشدد جاری، ہلاکتیں 38 ہو گئیں


علاقے میں فوج کی تعیناتی کے باوجود مسلم آبادیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ علاقے میں اب تک سیکڑوں گھروں کو نذرِ آتش کیا جاچکا ہے

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں سخت حفاظتی انتظامات اور ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود نسلی فسادات کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 38 ہوگئی ہے۔

فسادات کا سلسلہ جمعہ کی شب بوڈو نسل کے مقامی قبائل کے اکثریتی علاقے میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں چار نوجوانوں کے قتل کے بعد شروع ہوا تھا۔

علاقے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق قبائلیوں کو شبہ تھا کہ ان افراد کی ہلاکت میں مسلمان ملوث تھے جس پر انہوں نے بدلہ لینے کی غرض سے علاقے کی مسلمان آبادیوں کو نشانہ بنایا۔


اطلاعات کے مطابق جمعے سے اب تک بلوائیوں کے جتھے سیکڑوں دیہاتوں پر حملہ کرکے وہاں موجود گھروں اور املاک کو نذرِ آتش کرچکے ہیں اور علاقے میں فوج کی تعیناتی کے باوجود مسلم آبادیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ علاقے میں اب تک سیکڑوں گھروں کو نذرِ آتش کیا جاچکا ہے۔

ریاست کے دور افتادہ اضلاع میں ہونے والے ان فسادات کے باعث اب تک دو لاکھ سے زائد افراد جان بچانے کی غرض سے اپنا گھر بار چھوڑ کر حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں اور عمارات میں قائم کیے گئے کیمپوں میں پناہ لے چکے ہیں۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے اب تک برچھیوں سے مسخ شدہ درجنوں لاشیں برآمد ہوچکی ہیں ۔ پولیس کےمطابق بدھ کو بھی چرانگ نامی ضلع سے مزید چار افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

ریاست میں مقامی بوڈو قبائل اور دیگر علاقوں، خصوصاً سابق مشرقی پاکستان سے نقل مکانی کرکے وہاں آبسنے والے مسلمانوں کے درمیان اراضی کی ملکیت سے متعلق تنازعات کے باعث کئی دہائیوں سے کشیدگی چلی آرہی ہے اور حالیہ برسوں میں مقامی قبائل میں مسلمانوں کے خلاف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔

حکام نے گزشتہ روز علاقے میں تعینات فوجی اور نیم فوجی دستوں کو بلوائیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد سے اب تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار پانچ افراد کو ہلاک کرچکےہیں۔

مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے پرتشدد واقعات پر قابو پانے کی غرض سے بھاری ہتھیاروں سے لیس فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں لیکن حکام کا کہنا ہے کہ تشدد کا سلسلہ چار اضلاع تک پھیل گیا ہے۔

متاثرہ علاقوں کی کشیدہ صورتِ حال کے باعث علاقے میں شاہراہیں بند ہیں تاہم ریلوے ترجمان کے مطابق ریاست میں تین روز سے معطل ریل سروس کو بحال کردیا گیا ہے اور ٹرینوں کی سیکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق ریل کی پٹریوں کی حفاظت کے لیے نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں جنہوں نے پٹریوں پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو منتشر کردیا ہے۔ مظاہرین علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لیے احتجاج کر رہے تھے اور انہوں نے پتھرائو کرکے ٹرینوں کی آمد و رفت روک دی تھی۔
XS
SM
MD
LG