رسائی کے لنکس

دہلی اورلکھنو کے مقابلے میں مہاراشٹر، کرناٹک اور کیرالا میں اردو زیادہ ترقّی کررہی ہے


کلیم ضیا
کلیم ضیا

’میں یہ بات پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ اس وقت اگر صحیح معنوں میں پورے ہندوستان میں کہیں اردو ہے تو وہ مہاراشٹر کی ریاست میں ہے‘: ڈاکٹر کلیم ضیا

شمالی ہند اردو زبان و ادب کا کبھی گہوارہ ہوا کرتی تھی مگر اب یہ زبان بھارت کے ان صوبوں میں پھل پھول رہی ہے جن کی علاقائی زبان اردو نہیں ہے۔ دہلی اور لکھنو کے مقابلے میں مہاراشٹر اور کرناٹک کی ریاستوں کے زیادہ تعلیمی اداروں میں اردو کے تدریسی شعبے قائم ہیں۔

اس بات کا دعویٰ اسماعیل یوسف کالج ممبئی کے شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر کلیم ضیاء نے کیا ہے۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ادبی مجلّے’صدا رنگ‘ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اسماعیل یوسف کالج ممبئی کے شعبہ اردو کے صدرڈاکٹر کلیم ضیاء کا کہنا ہے کہ شمالی ہند میں اردو بولنے والوں نے اپنے طور پر اردو کو چھوڑ کر مقامی اور ریاستی زبانوں کو قبول کر لیا، یعنی ہندی کو اپناتے ہوئے اردو سے کنارہ کش ہوتے جا رہے ہیں۔

اس انٹرویو کے چند اقتباسات:

’میں یہ بات پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ اس وقت اگر صحیح معنوں میں پورے ہندوستان میں کہیں اردو ہے تو وہ مہاراشٹر کی ریاست میں ہے۔ یہاں ہر تیسری گلی میں اردو کا ایک مدرسہ یا اسکول ہے۔ مہاراشٹر یونی ورسٹی میں اردو کا شعبہ موجود ہے۔ امراوتی یونی ورسٹی سے منسلک پچیس سے زیادہ کالجوں میں اردو کے شعبے قائم ہیں۔ اسی طرح ممبئی یونی ورسٹی سے منسلاک ایک درجن سے زیادہ کالجوں میں اردو پڑھائی جاتی ہے۔ ناگ پور اور اورنگ آباد میں بھی یہی صورتِ حال ہے۔

’اس کے بعد کسی ریاست کی بات کی جائے تو وہ کیرالا ہے، جہاں تقریباً تیس فی صد لوگ اردو بولتے، لکھتے اور پڑھتے ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے یہاں اردو پڑھانے والوں میں بیشتر وہ اساتذہ ہیں جو غیرمسلم ہیں اور ان کا فارسی اور عربی سے کوئی تعلق نہیں۔ اسی طرح ، تامل ناڈو کے صوبے میں بھی اردو خوب پروان چڑھ رہی ہے۔

’اردو کو زندہ رکھنے میں فلمیں اور میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔

’میرے ایک ہندو دوست ہیں جنہیں اردو نہیں آتی مگر وہ علامہ اقبال کی اس غزل کو بڑے شوق سے سنتے ہیں کہ:

نہیں منتِ کش، تاب، شنیدن داستاں میری

خموشی گفتگو ہے، بے زبانی ہے زباں میری

’فارسی آمیز اس غزل کو ایک ایسا شخص سن رہا ہے جو اردو سے بالکل نابلد ہے۔ میں اُن سے کہا کہ ’ارے پٹیل صاحب یہ کیا ہے؟ کہنے لگے، بھئی سمجھ میں تو کچھ نہیں آتا، مگرکلام اچھا ہے۔ اِس میں بڑی مٹھا س ہے”۔

’بھارت میں اردو بڑی آب و تاب سے کھڑی ہوئی ہے اور متقاضی ہے مجھے مزید سنوارا جائے، میرا سنگھار کیا جائے اور مجھے برتا جائے‘۔

تفصیل آڈیو رپورٹ میں:

XS
SM
MD
LG