رسائی کے لنکس

بھارت: اورنگ آباد میں ایک ساتھ150 مرسیڈیز کاروں کی خریداری


بھارت: اورنگ آباد میں ایک ساتھ150 مرسیڈیز کاروں کی خریداری
بھارت: اورنگ آباد میں ایک ساتھ150 مرسیڈیز کاروں کی خریداری

مغربی بھارت کے ایک شہر اورنگ آباد کے تاجروں، ڈاکٹروں اور دیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے جب پچھلے مہینے ، ایک ہی دن میں 150 کے لگ بھگ مرسیڈیز بنز کاریں خریدیں تو انہیں لگژری کاروں کے ساتھ جو ایک اور چیز ملی ، وہ تھی دنیا بھر کی توجہ۔

ایک بھارتی شہر کے لوگوں نے ایک ہی دن میں 150 سے زیادہ مرسیڈیز کاریں خرید کر دنیا کو صرف حیرت میں ہی نہیں ڈالا بلکہ وہ ایسی ہی کئی اور کاریں بھی خریدنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ پرتعیش چیزوں کی خریداری بھارت کے چھوٹے شہروں اور قصبوں میں آنے والی خوشحالی کی ایک نئی تصویر پیش کررہی ہے۔

مغربی بھارت کے ایک شہر اورنگ آباد کے تاجروں، ڈاکٹروں اور دیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے جب پچھلے مہینے ، ایک ہی دن میں 150 کے لگ بھگ مرسیڈیز بنز کاریں خریدیں تو انہیں لگژری کاروں کے ساتھ جو ایک اور چیز ملی ، وہ تھی دنیا بھر کی توجہ۔

مہنگی کاروں کے شوروم مزید کاروں کی خرید کے لیے اس شہر کے مکینوں کی خواہش کا منظر پیش کررہے ہیں ۔ تقریباً ایک سو افراد کا ایک اور گروپ کسی ایک دن ایک ساتھ جاکر بی ایم ڈبلیو کاروں کا آرڈر بک کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

اورنگ آباد کپاس کی کاشت کی پٹی میں واقع20 لاکھ آبادی کا ایک شہر ہے جو ریاست مہارشٹر کی ان تاریخی غاروں کے قریب واقع ہے جنہیں دیکھنے کے لیے ہر سال بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔ تیز تر بھارتی معاشی ترقی نے اس شہر کو ایک صنعتی مرکز میں تبدیل کردیا ہے اور یہاں بہت سی بھارتی اور بین الاقوامی کمپنیوں کی فیکٹریاں اور کارخانے قائم ہوچکے ہیں۔

سچن مرلی مقامی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ہیں اور ایک مرسیڈیز بنز کار کے مالک بھی۔ وہ کہتے ہیں کہ مہنگی کاریں خریدنے والے اس سوچ کو بدلنا چاہتے ہیں کہ یہ ایک قدامت پسند اور خواب خرگوش میں ڈوبا ہوا شہر ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ 150مرسیڈیز کاروں کی خرید کوئی مذاق نہیں ہے۔ ہم دنیا میں اپنی شناخت بنانا چاہتے ہیں۔ اورنگ آباد کوئی چھوٹی جگہ نہیں ہے۔ یہ بہت سی ابھرتی ہوئی کاروباری شخصیات کا شہر ہے اور ہم مہنگی کاریں خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں۔

بھارت کے بڑے شہروں مثلاً دہلی، ممبئی اور بنگلور میں مغربی ممالک کی بڑی بڑی ریٹیل کمپنیاں پہلے ہی قائم ہوچکی ہیں ، تاہم فی الحال وہ بہت سے چھوٹے شہروں تک نہیں پہنچیں۔

ریٹیل کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 اور 50لاکھ کے درمیان کی آبادی کے بھارتی شہروں میں نمایاں طورپر قوت خرید موجود ہے۔

پونندو کمار ایک کنسلٹنٹ کمپنی ٹیکنوپاک سے منسلک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس شہر کے بارے میں یہ خیال تھا کہ یہاں چیزوں کی کھپت زیادہ نہیں ہے مگر اب صورت حال بدل رہی ہے۔ انہیں توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں کئی کمپنیوں کی توجہ کامرکز یہاں کے صارف ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ اب یہاں کے لوگوں میں ایسی بہت سی مصنوعات اور ان کے معیار کے بارے میں معلومات بڑھ رہی ہیں جن پر وہ پیسے خرچ کرسکتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ جس طرح حالات آگے بڑھ رہے ہیں، اس علاقے میں بڑے پیمانے پر کاروبار پھلے پھولے گا۔

اورنگ آباد ایک نئی تصویر پیش کررہاہے۔ پچھلے ماہ کھلنے والا ایک بہت بڑا مال یہاں لوگوں میں بہت مقبول ہے ۔ لیکن لوگ اور بھی بہت کچھ چاہتے ہیں ، مہنگے برانڈ، بولنگ کے مراکز اور نائٹ کلب وغیرہ۔۔۔

XS
SM
MD
LG