رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں دو جھڑپوں کے نتیجے میں صورت حال کشیدہ


تین فوجی موقعے ہی پر ہلاک اور دو افسروں سمیت دس حفاظتی اہلکار اور ایک شہری زخمی ہوئے۔ ایک زخمی فوجی افسر میجر بی ایس تھاپا کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ادھر کپواڑہ میں ایک اور جھڑپ میں، تین شدت پسند اور بھارتی فوج کے ایک میجر، ایس دھیئا ہلاک ہوئے

سرینگر میں بھارتی فوج کے ترجمان، کرنل راجیش کالیا نے بتایا ہے کہ کپواڑہ کے ضلعے ہندواڑہ کے علاقے سے منگل کے روز دوسری جھڑپ کی اطلاع موصول ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ تین شدت پسند اور بھارتی فوج کے ایک میجر، ایس دھیئا ہلاک ہوئے۔

اس سے قبل، بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے بانڈی پورہ میں منگل کو ایک مسلح جھڑپ میں تین فوجی ہلاک ہوئے جب کہ ایک عسکریت پسند بھی مارا گیا۔

حاجن علاقے میں جو دارالحکومت سرینگر سے 30 کِلو میٹر شمال میں واقع ہے، منگل کو علی الصُبَح پیش آئی جھڑپ بھارتی فوج کے لیے مہلک ثابت ہوئی۔

بھارتی فوج کی 13 اور 31 راشٹریہ رائفلز، مقامی پولیس کے شورش مخالف اسپیشل آپریشنز گروپ اور بھارت کی وفاقی پولیس فورس ’سی آر پی ایف‘ کے بھاری دستوں کی طرف سے مشترکہ طور پر شروع کیے گئے ایک آپریشن کے دوران ایک نجی مکان میں محصور عسکریت پسند نے اُن پر دستی بم پھینکا۔

تین فوجی موقعے ہی پر ہلاک اور دو افسروں سمیت دس حفاظتی اہلکار اور ایک شہری زخمی ہوگئے۔ ایک زخمی فوجی افسر میجر بی ایس تھاپا کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

انہیں اور دوسرے زخمیوں کو ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے سرینگر لاکر ایک فوجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ عہدیداروں کے مُطابق ’سی آر پی ایف‘ کا کمانڈنٹ چیتن چِتن بھی جھڑپ کے دوراں زخمی ہوا۔

عہدیداروں نے یہ بھی بتایا کہ اُنہیں نجی مکان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی مُصدقہ اطلاع ملی تھیں جس کی بُنیاد پر علاقے کو پو پھٹنے سے ذرا پہلے گھیرے میں لیکر آپریشن شروع کیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مُطابق مکان میں محصور عسکریت پسند نے حفاظتی دستوں پر دستی بم پھینکے کے بعد وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی لیکن اُسے جوابی کارروائی میں ہلاک کیا گیا۔ ممکنہ طور پر اُس کا تعلق کالعدم لشکرِ طیبہ سے ہے۔ تاہم، تاحال اُس کی شناخت نہیں کی جا سکی ہے۔

جھڑپ کے فوراً بعد ایک قریبی علاقے صدر کوٹ میں مسلمان مظاہرین جو مارے گئے عسکریت پسند کی لاش کو اُن کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں جو آخری اطلاع آنے تک جاری تھیں۔ آٹھ افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے اور ان میں سے پانچ کے پیلٹ یا چھرے لگے ہیں۔

واضح رہے دو روز قبل بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کُلگام کے ناگبل فِرسل گاؤں میں عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپ میں چار عسکریت پسند، ایک شہری اور دو بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

اتوار کی صبح ہونے والی اس مسلح لڑائی میں بھارتی فوج کا ایک میجر اور تین اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔

کلگام میں اس جھڑپ کے بعد علاقے میں مقامی لوگوں اور حفاظتی دستوںکے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں جن میں مظاہرین پر کیگئی فائرنگ میں ایک 22 سالہ شہری مشتاق ابراہیم احمد ایتو ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے تھے۔

شہری ہلاکتوں کے بعد بھارتی کشمیر میں صورت حال ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہو گئی تھی اور استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کی اپیل پر کشمیر کے مختلف علاقوں میں پیر کو ہڑتال بھی کی گئی۔

دریں اثنا بھارت کے سرحدی حفاظتی دستے بارڑر سکیورٹی فورس یا بی ایس ایف نے دعوئٰ کیا ہے کہ اس نے رام گڑھ سیکٹر میں پاکستان کے ساتھ ملنے والی سرحد جسے نئی دہلی انٹرنیشنل بارڈر اور اسلام آباد ورکنگ بونڈری کہتے ہیں ایک سرنگ دریافت کی ہے جسے اس کے بقول دہشت گرد پاکستان سے بھارتی علاقے میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرنے والے تھے۔

جموں میں ’’بی ایس ایف‘‘ کے ایک ترجمان نے کہا کہ زمین دوز راستہ کے بروقت انکشاف سے دراندازی کی ایک بڑی ممکنہ کوشش ناکام بنا دی گئی ہے۔

ترجمان نے یہ دعوئٰ بھی کیا کہ گزشتہ نومبر کی 29 تاریخ کو دہشت گردوں نے اسی طرح کے 'ریٹ ہول' زمین دوز راستے کا استعمال کر کے بھارتی کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔

بھارتی کشمیر میں ایک اور جھڑپ
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:30 0:00

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG