وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے بھارت کے تمام گروپوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پُر امن حل کی تلاش میں حصہ لیں اور مذاکرات کے عمل میں شریک ہوں۔
اُنھوں نے وادی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ امن قائم کریں تاکہ وہاں ترقیاتی سرگرمیاں تیز کی جاسکیں۔ من موہن سنگھ نے نوجوانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنی تعلیمی سرگرمیوں کی طرف لوٹ جائیں۔
وزیرِ اعظم منگل کی شام اپنی رہائش گاہ پر کشمیر سے آئے ہوئےایک کُل جماعتی وفد کے ساتھ میٹنگ کر رہے تھے۔
اُنھوں نے جمہوری عمل کے ذریعے کشمیر کے حل کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم جمہوری عمل کے ذریعے سبھی مسئلوں پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن یہ سلسلہ تبھی آگے بڑھ سکتا ہے اور کسی نتیجے پر پہنچ سکتا ہے جب لمبے عرصے تک امن چین قائم رہے۔’
وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کی اکثریت مسئلے کے پُر امن حل کی خواہش مند ہے۔ اُن کے بقول، ‘ زیادہ تر آبادی سبھی مسئلوں کا پُر امن حل چاہتی ہے۔ لگاتار کیے جانے والے مظاہرے چاہے وہ انتخاب پسندانہ ہوں یا کسی اور طرح کے، اِس مقصد کو پانے سے ہمیں روک نہیں سکتے۔ خون خرابے کا سلسلہ اب ختم ہوجا ناچاہیئے۔’
اُنھوں نے اِسی کے ساتھ یہ بھی کہا کہ اُنھیں کشمیر میں جاری پُر تشدد مظاہروں میں جان و مال کے نقصان پر زبردست دکھ ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ یہ سلسلہ آگے بڑھے۔
وزیرِ اعظم نے بھارتی کشمیر میں ترقیاتی سرگرمیوں کےلیے اپنی حکومت کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔