رسائی کے لنکس

اجتماعی زیادتی کیس: بھارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری


بدھ کو بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں شہریوں نے واقعے کے خلاف ایک بڑا جلوس نکالا
بدھ کو بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں شہریوں نے واقعے کے خلاف ایک بڑا جلوس نکالا

بدھ کو ہونے والی ریلی کے شرکا نے سخت سردی کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں کا چکر لگایا۔

بھارت میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والی ایک 23 سالہ طالبہ کی ہلاکت کے واقعہ کے خلاف بدھ کو دارالحکومت دہلی کے ہزاروں شہریوں نے ایک بڑی احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔

احتجاج کی اپیل نئی دہلی کی وزیرِاعلیٰ شیلا ڈکشٹ نے کی تھی جنہوں نے اپنی کابینہ کے ارکان کے ہمراہ ریلی کی قیادت کی۔

واضح رہے کہ اس واقعے کے بعد سے جاری احتجاج میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ نئی دہلی کی وزیرِ اعلٰی کو بھی خواتین کے تحفظ کے لیے اقدامات نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بدھ کو ہونے والی ریلی کے شرکا نے سخت سردی کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں کا چکر لگایا۔

سولہ دسمبر کو پیش آنے والے اس اندوہناک واقعے نے بھارت بھر کو صدمے کی کیفیت سے دوچار کر رکھا ہے جس میں چھ ملزمان نے ایک چلتی بس میں نوجوان طالبہ کو سخت تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد سڑک پر پھینک دیا تھا۔

بعد ازاں طالبہ کو سخت زخمی حالت میں علاج کے لیے سنگاپور منتل کیا گیا تھا جہاں وہ ہفتے کو انتقال کرگئی تھی۔

طالبہ کی ہلاکت کے بعد اس واقعے پر احتجاج میں شدت آگئی ہے اور مظاہرین حکومت سے ملزمان کو سخت سزا دینے کے ساتھ ساتھ خواتین کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

واقعے میں ملوث تمام چھ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں سے ایک مبینہ طور پر نوعمر لڑکا ہے۔

منگل کو بھارتی پولیس حکام کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ وہ مقدمے کے استغاثہ سے کہیں گے کہ وہ عدالت سے بالغ ملزمان کو سزائے موت دینے کی استدعا کرے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات خاصے عام ہیں جنہیں جنسی زیادتیوں، ہراساں کیے جانے، جہیز نہ لانے پر قتل، تیزاب سے جھلسانے، عزت کے نام پر قتل اور کم عمری میں شادی جیسے مظالم کا سامنا کرنا پڑ تا ہے۔
XS
SM
MD
LG