رسائی کے لنکس

انسداد پولیو کے لیے انجیکشن سے ویکسین زیادہ فائدہ مند: رپورٹ


گزشتہ 25 برسوں سے عالمی ادارہ صحت، مختلف ممالک اور تنظیموں کی طرف سے انسداد پولیو کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی اس بیماری پر پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔

ایک تازہ مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ویکسین پلانے کی بجائے انجیکشن کے ذریعے دی جانے والی پولیو ویکسین زیادہ پراثر ہے اور انسداد پولیو کے لیے دوبارہ اسی طریقے کو استعمال میں لانے پر غور کیا جارہا ہے۔

تحقیق کے مطابق 1950ء کی دہائی میں پولیو کے خلاف تیار کی گئی ویکسین اور اس کا طریقہ استعمال اس موذی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں قابل ذکر حد تک کامیاب ہے۔

گزشتہ 25 برسوں سے عالمی ادارہ صحت، مختلف ممالک اور تنظیموں کی طرف سے انسداد پولیو کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی اس بیماری پر پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔

ایک زمانہ تھا جب دنیا بھر میں ہر سال پولیس سے متاثرہ ساڑھے تین لاکھ کیسز رپورٹ ہوتے تھے۔ انسداد پولیو کی کوششوں سے اس میں 99 فیصد کامیابی تو ہوئی لیکن اصل ہدف اسے 100 فیصد ختم کرنا ہے۔

سابن ویکسین کہلانے والی دوا بچوں کو قطروں کی شکل میں پلائی جاتی ہے۔ یہ البرٹ سابن نے تیار کی تھی لیکن نئی رپورٹ کے مطابق یہ بچوں میں وائرس کے پھیلاؤ کےخطرے کو پوری طرح ختم نہیں کرتی۔

یہ ویکسین نسبتاً کم قیمت اور استعمال میں آسان ہے لیکن اس میں کچھ قباحتیں بھی ہیں۔ وقت کے ساتھ اس کی افادیت کم ہونے لگتی ہے اور یہ وائرس انسانی فضلے کے ذریعے متاثرہ علاقوں کے بچوں میں پھیل سکتا ہے۔

اب ایک نئے مطالعے کے مطابق سب سے پہلے تیار کی گئی دوا سالک ویکسین انجیکشن کے ذریعے دینے کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے پولیو سے متعلق شعبے کے ایک عہدیدار حامد جعفری نے صحافیوں کو بتایا کہ ان علاقوں میں جہاں اب بھی پولیو صحت عامہ کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے وہاں اب قطرے پلانے کی بجائے سالک ویکسین استعمال کی جائے گی۔

بھارت سے پولیو کا خاتمہ کیا جاچکا ہے۔ مطالعے کے لیے یہاں کے تقریباً ایک ہزار ایسے بچوں کو جنہیں پہلے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے انھیں اب انجیکشن کے ذریعے سالک ویکسین دی گئی۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ سالک ویکسین کی اس وائرس کے خلاف مدافعت زیادہ تھی۔

دنیا میں تین ممالک ایسے ہیں جہاں ابھی تک پولیو وائرس پر پوری طرح قابو نہیں پایا جا سکا ہے ان میں پاکستان، نائیجیریا اور افغانستان شامل ہیں۔

پاکستان میں رواں سال پولیو سے متاثرہ 117 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG