رسائی کے لنکس

یوکرین: دونیسک ہوائی اڈے پر فوج اور باغیوں میں جھڑپیں


دونیسک ہوائی اڈا
دونیسک ہوائی اڈا

علاقے میں دھماکوں کی آوازیں گونج اٹھیں اور دھنویں کے کالے بادل چھائے رہے۔ ہوائی اڈے کے قریب مضافات کی سڑکیں سنسان پڑی تھیں

یوکرین کی سرکاری فوجوں اور علیحدگی پسندوں کے درمیان جمعے کے دِن دونیسک ہوائی اڈے کے قریب شدید جھڑپیں جاری رہیں، جن کے باعث جنگ بندی کو خطرہ لاحق رہا۔

علاقے میں دھماکوں کی آوازیں گونج اٹھیں اور دھنویں کے کالے بادل چھائے رہے۔ ہوائی اڈے کے قریب مضافات کی سڑکیں سنسان پڑی تھیں۔

اِس سے قبل، دونوں فریق نے ایک روز قبل سوٹزرلینڈ سے تعلق رکھنےوالے ریڈ کراس کے ایک کارکن کی ہلاکت کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال دی۔

یوکرین کے فوجی ترجمان، آندرے لسینکو نے بتایا کہ دونیسک ہوائی اڈے پر کنٹرول کے حصول کی لڑائی اب بھی جاری ہے، جس پر دوبارہ کنٹرول کے حصول کی کوششیں کی جاری ہیں۔

اُنھوں نے روسی فوج پر ہوائی اڈے پر ڈرون طیارے تعینات کرنے کا الزام لگایا، جس کا مقصد علاقے پر نگاہ رکھنا اور نشانوں کو براہ راست ہدف بنانا ہے۔

یوکرین کی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کے دِن 38 برس کے سوٹزرلینڈ ریڈ کراس کے ایک کارکن کی ہلاکت کا الزام ’دہشت گردوں‘ پر لگایا، جن کی شناخت لورے دوپسکے کے طور پر کی گئی ہے، جس سے مراد علیحدگی پسند ہیں۔

وہ اُس وقت ہلاک ہوئے جب دونیسک میں ریڈ کراس کے دفتر کے قریب توپ خانے کا گولہ لگا۔

آندری پرگن، باغیوں کے خودساختہ ’ڈونیسک پیپلز ری پبلک‘ کے معاون وزیر اعظم ہیں۔ اُنھوں نے جمعے کے روز الزام لگایا کہ دوپسکے حکومتی افواج کی طرف سے راکیٹ فائر کیے جانے کے نتیجے میں ہلاک ہوا۔

اُن کی طرف سے بولتے ہوئے، روس نے کہا ہے کہ دونیسک کا علاقہ جہاں ریڈ کراس کا یہ کارکن ہلاک ہوا، ’باغیوں کے قبضے میں ہے، جب کہ گولہ باری اُس طرف سے کی گئی جہاں یوکرینی افواج کا قبضہ ہے۔‘

XS
SM
MD
LG