رسائی کے لنکس

بچوں کو انتہا پسندانہ سوچ سے بچانا ہے: پرویز رشید


وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسے بچے جن کی اب بھی تعلیم تک رسائی نہیں یا ایسے بچے جو اپنے خاندان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کم عمری میں محنت مشقت پر مجبور ہیں اُن سے سب کو معذرت کرنی چاہیئے۔

بچوں کے عالمی کے موقع پر پاکستان میں بھی مختلف تقاریب کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر جہاں بچوں کو درپیش مشکلات کی نشاندہی کی گئی وہیں حکام کی طرف سے اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق آگاہی مہم چلائی جائے گی۔

ہر سال 20 نومبر کو پوری دنیا میں بچوں کے حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اسی مناسبت سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا کہ بچوں کو تعلیم اور کھیل کود کے مواقع فراہم کر کے اُنھیں انتہاپسندی کی طرف جانے سے روکنا سب کی ذمہ داری ہے۔

’’یہ جو بچے ہیں یہ ہمارا مستقبل ہیں۔۔۔۔ بچوں کو طاقتور اور توانا کیسے بنانا ہے اس کے لیے (ضروری ہے کہ) ہم اُنھیں تعلیم دیں، تعلیم تک رسائی دیں۔ لیکن ایسی تعلیم نا دیں کہ وہ قلم چھوڑ دیں اور موسیقی سے دور ہو جائیں اور خودکش جیکٹ پہن لیں۔ لہذا ہمیں اپنے بچوں کو تعلیم بھی دینی اور اُنھیں انتہا پسندی کی سوچ سے بھی بچانا ہے‘‘۔

اقوام کے ادارہ برائے اطفال یعنی یونیسیف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں بچوں کو مختلف اقسام کے خطرات کا سامنا ہے اور کروڑوں بچے اُن ممالک میں مقیم ہیں جو لڑائی کی زد میں ہیں۔

وفاقی وزیر پرویز رشید نے کہا کہ ایسے بچے جن کو اب بھی تعلیم تک رسائی نہیں یا ایسے بچے جو اپنے خاندان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کم عمری میں محنت مشقت پر مجبور ہیں اُن سے سب کو معذرت کرنی چاہیئے۔

’’ہم شرمندگی کے ساتھ اُن بچوں کے سامنے کھڑے ہوں، پھر تو میں کہوں گا کہ ہم سنجیدہ ہیں اپنے بچوں کو اُن تکالیف سے نجات دلانے میں، ورنہ یہ جو تقاریبات ہیں یہ ہم اپنے ضمیر کو مطمعین کرنے کے لیے کر لیتے ہیں۔‘‘

بچوں کے حقوق کا عالمی دن منانے کا مقصد بچوں کی تعلیم، صحت، تفریح اور ذہنی تربیت کے بارے میں معاشرے میں شعور و آگاہی کو اجاگر کرنا ہے۔

کسی بھی ملک خاص طور پر ترقی پزیر ممالک میں بدامنی، لاقانونیت یا آفات کی صورت میں بچوں کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بھی بچوں کو مختلف قابل علاج بیماریوں جن میں پولیو اور نمونیا شامل ہیں، سے شدید خطرہ لاحق ہے۔

جب کہ اس کے علاوہ بچوں کو گھریلو مشقت، کم عمری میں لڑکیوں کی شادیوں جیسے مسائل بھی قانون میں ہیں۔ بچوں کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ پنجاب اور سندھ نے لڑکیوں کی کم عمری میں شادیوں کے خلاف ترمیم کی منظوری دی ہے جو اُن کے بقول ایک اہم پیش رفت ہے۔

XS
SM
MD
LG