رسائی کے لنکس

انٹرنیٹ ایڈریس سے متعلق نئے قوانین سے وسیع تبدیلیاں متوقع


انٹرنیٹ ایڈریس سے متعلق نئے قوانین سے وسیع تبدیلیاں متوقع
انٹرنیٹ ایڈریس سے متعلق نئے قوانین سے وسیع تبدیلیاں متوقع

انٹرنیٹ پر ہر سائٹ کا ایک نام ہوتا ہے۔ مثلا اگر آپ گوگل کی سائٹ پر جانا چاہتے ہیں تو پھر آپ گوگل کی سائٹ کا نام ٹائپ کریں گے۔ اگر آپ یاہو یا پھر ہاٹ میل کی سائٹ تک رسائی چاہتے ہیں تو پھر آپ اس سائٹ کا نام ٹائپ کریں گے اور آپکو اس تک رسائی حاصل ہوگی۔ ان ناموں پر نظر رکھنے والے ادارے نے کسی بھی سائٹ کے نام میں اضافی لاحقے لگانے پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

لاحقہ نام کے آخر میں اضافی حروف کو کہتے ہیں۔ پہلے انٹرنیٹ سائٹ کے مالکان کیلئے اپنی سائٹ کے نام کے آخر میں لگنے والے حروف کا انتخاب محدود تھا۔ مثال کے طور پر ڈاٹ کام، یا ڈاٹ آرگ اور یا پھر ڈاٹ گورنمنٹ اُن لاحقوں کی چند مثالیں ہیں جن میں سے انتخاب کیا جاسکتا تھا۔ تاہم جنوری سے انٹرنیٹ کے ناموں سے متعلق ادارے کے ساتھ رجسٹر شدہ کمپنیاں آخری حروف کا خود انتخاب کر سکیں گی ۔

پیر کے روز سنگاپور میں انٹرنیٹ ڈومین کی نگرانی کرنے والے ادارے آئی کین یعنی انٹرنیٹ کارپوریشن فار اسائنڈ نیمز ایند نمبرز نے اس تبدیلی کو اکثریتِ رائے سے منظور کیا۔ لاس اینجلز میں قائم یہ غیر منافع بخش ادارہ بارہ جنوری سے درخواستیں لینے کا آغاز کرے گا۔

وائس آف امیریکہ کے نمائندے پُرنل مرڈوک کے مطابق اس تبدیلی سے سائٹوں کے ممکنہ ناموں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپنیوں، شہروں اور دیگر اداروں کیلئے اپنی نئی مصنوعات سامنے لانے کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔

توقع کی جا رہی ہے بڑی کمپنیاں اپنے نام کے حروف کو بطور لاحقہ استعمال کریں گی۔ جاپان کی ایک بڑی کمپنی کینن پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر اپنی کمپنی کی مصنوعات کے ناموں کے آخر میں ڈاٹ کینن کا اضافہ کرے گی۔ جرمنی کے دارالحکومت برلِن نے لاحقے کے طور پر ڈاٹ برلن استعمال کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

بریڈ وائٹ آئی کین کےگلوبل میڈیا ڈائیریکٹر ہیں، انکا کہنا ہے کہ ناموں کے آخر میں تبدیلی سے دیرپا سماجی اور اقتصادی اثرات مرتب ہونگے۔
بریڈ وائٹ کہتے ہیں کہ اس سے جِدت، تخلیق، تجارتی مارکہ اور پھر اسے بیچنے کے امکانات پیدا ہونگے۔ ہم یہ تو جانتے ہیں کہ اس کے وسیع تر اثرات مرتب ہونگے تاہم پوری طرح ہم انکے بارے میں پیش گوئی نہیں کر سکتے۔ یہ بلکل ویسا ہی ہے جیسا کہ سوشل میڈیا کے بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کر سکتا تھا۔ کوئی بھی سکائپ کی مقبولیت کے حوالے سے پیش گوئی نہیں کر سکا تھا۔ ناں ہی ٹویٹر اور فیس بک کیلئے۔ ہم نے اختراع پسندی کی راہ میں حائل رکاوٹ دور کر دی ہے۔

اس وقت اعلی درجے کے بائیس لاحقے موجود ہیں۔ مثال کے طور پر ان میں ڈاٹ کام، ڈاٹْ آرگ اور ڈاٹ اِنفو وغیرہ شامل ہیں۔ تقریباً اڑھائی سو کے قریب ایسے ڈومین ہیں جو صرف متعلقہ ملک ہی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر برطانیہ -۔۔ڈاٹ یو کے۔۔ استعمال کرتا ہے، چین ۔۔ڈاٹ سی این ۔۔اور پاکستان ڈاٹ پی کے۔
توقع کی جاری ہے کہ بڑی بڑی تجارتی کمپنیوں کے علاوہ شہری ادارے اور مقامی تنظیمیں بھی اپنے ایڈریس میں لاحقے کیلئے درخواست دے سکتی ہیں۔ تاہم ہر درخواست کے ساتھ ایک لاکھ پچاسی ہزار ڈالر کی فیس کی وجہ سے صرف بڑے اداروں یا امیر ترین لوگوں ہی سے ذاتی لاحقے حاصل کرنے کی توقع کی جارہی ہے۔
تاہم اس اقدام سے کمرشل برانڈ زیادہ موثرطریقے سے انٹرنیٹ پر اپنی موجودگی ظاہر کر سکیں گے اور ہر صارف کو ویب سائٹ کے متعلقہ حصے تک رسائی دے سکیں گے۔
بریڈ وائٹ کا کہنا ہے کہ نئے لاحقوں سے دوسرے فوائد بھی حاصل ہونگے۔ سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہوگا کہ کہ انٹرنیٹ پر غیر لاطینی حروف کے استعمال میں اضافہ ہو گا۔ ایسے لوگ جو عربی یا چینی زبان بولتے ہیں وہ اپنے انٹرنیٹ کے ایڈریس کے آخر میں اپنا غیر تجارتی نشان شامل کر سکتے ہیں۔

اس تبدیلی سے آئی کین کے کام کرنے کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی آئے گی۔

XS
SM
MD
LG