رسائی کے لنکس

خواتین کی بہبود کے قوانین اور اُن پر عمل درآمد


پاکستانی معاشرے کے مخصوص سماجی رویوں اور نظام کے باعث، خواتین کے خلاف جرائم کی جڑیں بہت مضبوط ہیں: ڈاکٹر فوزیہ سعید

’نیشنل انڈوومنٹ فور ڈیموکریسی‘ کی فیلو، ڈاکٹر فوزیہ سعید نے ’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ پچھلے 12برس کے دوران پاکستان میں خواتین کی بہتری و بہبود سے متعلق قوانین وضع کرنے کے سلسلے میں کافی پیش رفت ہوئی ہے، اور یہ کہ جنسی طور پر ہراساں کرنے سے متعلق مسودہٴ قانون بہت جلد قومی اسمبلی میں پیش کیا جانے والا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستانی معاشرے کا المیہ یہ بھی ہے کہ منظور ہونے والے قوانین پر عمل درآمد مشکل سےہی ہوتا ہے۔تاہم، اُنھوں نے بتایا کہ گذشتہ دسمبر میں پاکستان کے پارلیمان نے ایک بل منظور کیا جس کی رو سے خواتین کے چہرے پر تیزاب پھینکے جانے اور آگ لگانے کے جرائم کو ’پاکستان پینل کوڈ‘ میں ترمیم کے ذریعے ’قابل تعزیر‘ بنایا گیا ہے۔

تفصیل کے لیے کلک کیجیئے:

please wait

No media source currently available

0:00 0:00:00 0:00

اُن کے بقول، ’ایسے جرائم کو صرف جرم قرار دینے سے بات نہیں بنتی، کیونکہ، ہمارے معاشرے میں مخصوص سماجی رویوں اور نظام کے باعث اِس طرح کے جرائم کی جڑیں بہت گہری ہوتی ہیں‘۔

’ہمیں ایسا بِل اس لیے چاہیئے تاکہ ایسی خواتین کے علاج، بحالی اور ایسے واقعات کی تحقیقات میں آسانی پیدا ہو‘۔

ڈاکٹر فوزیہ کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ کی سربراہی میں ایک ایسا پرائیویٹ مسودہٴ قانون قومی اسمبلی میں آنے والا ہے ’جو مربوط نوعیت کا اور مؤثر نتائج کا حامل ہوگا‘۔

فوزیہ سعید نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف وومین کی رُکن رہ چکی ہیں۔ وہ دو ناولوں کی مصنفہ ہیں، جن میں Tabooاور Working with Sharksشامل ہیں۔اِس کے علاوہ ، اُن کی دو کتابیں ’ویمن اِن فوک تھیٹر‘ اور ’ویمن اِن بونڈیج‘ شائع ہوچکی ہیں۔
XS
SM
MD
LG