رسائی کے لنکس

ایران: سر ڈھانپے بغیر ماڈلنگ پر آٹھ خواتین گرفتار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یہ اقدام ایرانی قدامت پسند حلقوں کی طرف سے ان وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے جس میں فنکاروں، صحافیوں اور دیگر سرگرم کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ایرانی پولیس نے ان خواتین کے خلاف کارروائی کی ہے جنہوں نے سر ڈھانپے بغیر اپنی تصاویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شائع کی ہیں۔

سر کے اسکارف کے بغیر اپنی تصاویر پوسٹ کرنے والی آٹھ ماڈل خواتین کو گرفتار کر کے ان کے خلاف "غیر اسلامی فعل" کا الزام عائد کیا ہے۔

1979 کے انقلاب کے بعد خواتین کے لیے سر ڈھانپنا ضروری قرار دیا گیا تھا۔

یہ اقدام ایرانی قدامت پسند حلقوں کی طرف سے ان وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے جس میں فنکاروں، صحافیوں اور دیگر سرگرم کارکنوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایران کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں " اخلاقی اقدار اور خاندان کی بنیاد کو درپیش خطرات" کی بنا پر کی گئی ہیں۔

جبکہ امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق اس کارروائی کو "سپائیڈر ٹو" کا نام دیا گیا ہے اور ان میں سماجی رابطے کی ویب سائیٹ انسٹاگرام استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔

گرفتار کیے گئے آٹھ افراد ان 170 افراد میں شامل ہیں جن کے بارے میں ایرانی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ وہ آن لائن ماڈلنگ میں مبینہ طور ملوث ہیں۔

ایران کے 'منظم سائبر جرائم کی نگرانی اور روک تھام ' کے ادارے کے ترجمان مصطفیٰ علی زادہ نے بی بی سی کو بتایا کہ "معروف سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو صاف رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم نے 2013 میں فیس بک سے متعلق اپنی پالیسی کو عملی جامہ پہنایا تھا اور اب ہماری توجہ انسٹاگرام پر ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

انسٹاگرام اور نا ہی فیس بک کی طرف سے اس معاملے کے بارے میں کوئی بیان سامنا نہیں آیا ہے۔

امریکہ میں قائم شہری آزادیوں کی صورت حال پر نظر رکھنے والی تنظیم 'فریڈم ہاؤس' کے مطابق ایران میں حکومت کی طرف سے عائد سنسرشپ کی پابندیوں کی وجہ سے انٹرنیٹ تک رسائی " آزادانہ نہیں" ہے۔

مئی 2014 میں کچھ نوجوان مرد و خواتین کو جنہوں نے معروف پاپ گلوکار فیرل ولیمز کے گانے ’ہیپی‘ کی طرز پر ایک میوزک ویڈیو بنائی تھی، گرفتار کر کے انہیں چھ ماہ کی معطل سزا سنائی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG