رسائی کے لنکس

عراق کا ایران کے ساتھ ہتھیاروں کی خریداری کا سمجھوتا: رپورٹ


عراق (فائل)
عراق (فائل)

امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان نےاس تاثر سے اتفاق نہیں کیا کہ امریکہ نے ہتھیاروں کی رسد میں تاخیر سے کام لیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے بارے میں امریکہ عراق سے’ وضاحت ‘طلب کر رہا ہے، جو بات اگر درست ہوئی، تو ’اِس سے گہری تشویش پیدا ہوتی ہے‘

شائع شدہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے ایران پر ہتھیاروں کی فروخت پر عائد تعزیرات کو توڑتے ہوئے، عراق نے ایران کے ساتھ ہتھیاروں کی خریداری کے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔

رائٹرز خبررساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اُسے 19 کروڑ اور 50 لاکھ ڈالر کے اِس سمجھوتے سے متعلق دستاویزات موصول ہوگئی ہیں، جِن میں ہلکے اور بھاری دہانے کے ہتھیار اور مختلف قسم کے اسلحے کے ساتھ ساتھ دِن اور رات کے دوران بینائی میں اضافے سے متعلق آلات، کیمیائی اجزا سے بچاؤ اور ذرائع رسل و رسائل کے آلات شامل ہیں۔

رائٹرز نے بتایا ہے کہ یہ سمجھوتا نومبر کے اواخر میں طے پایا، جس سے چند ہی ہفتے قبل عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے امریکہ کا دورہ کیا تھا، جس میں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کے خلاف لڑنے کے لیے اوباما انتظامیہ سے مزید ہتھیار حاصل کرنے کے لیے میدان ہموار کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

عراقی وزیر اعظم کے ایک ترجمان نے اِس بات کی نہ تو تصدیق کی، اور نا ہی اسلحے کی فروخت کو مسترد کیا۔

تاہم، اُس کا کہنا تھا کہ عراق کے موجودہ سلامتی کے مسائل کو مدِ نظر رکھا جائے، تو یہ سمجھوتا قابل فہم لگتا ہے۔

عراق کے متعدد قانون سازوں نے رائٹرز کو بتایا کہ مسٹر مالکی نے یہ سمجھوتا کیا ہے، کیونکہ وہ امریکی اسلحے کی رسد میں تاخیر سے بیزار ہوچکے ہیں۔


ایرانی حکومت نےاِس بات کو مسترد کیا ہے کہ عراق کو ہتھیار فروخت کرنے کے کسی سمجھوتے کا اُسے کوئی علم ہے۔

واشنگٹن میں، امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان نےاس تاثر سے اتفاق نہیں کیا کہ امریکہ نے ہتھیاروں کی رسد میں تاخیر سے کام لیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے بارے میں امریکہ عراق سے’ وضاحت ‘طلب کر رہا ہے، جو بات اگر درست ہوئی، تو ’اِس سے گہری تشویش پیدا ہوتی ہے‘۔
XS
SM
MD
LG