رسائی کے لنکس

سفیر ویزہ معاملہ، ایران اقوام ِمتحدہ میں آواز اٹھائے گا: ایرانی میڈیا


آئی آر این اے کے مطابق ایرانی وزارت ِخارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم کا کہنا تھا کہ، ’یہ معاملہ اقوام ِ متحدہ کی کمیٹی تک پہنچا دیا گیا ہے اور اس ضمن میں ضروری دفتری کارروائی بھی مکمل کر لی گئی ہے‘۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ادارے آئی آر این اے کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے اقوام ِمتحدہ کے لیے تعینات کیے جانے والے ایرانی سفیر کو ویزہ نہ دینے کے معاملے پر ایران نے اقوام ِ متحدہ سے رابطہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ اور ایران کو مطلع کر دیا تھا کہ امریکہ اس شخص کو ویزہ جاری نہیں کرے گا جسے ایران نے اقوام متحدہ میں اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔

امریکی حکام ابو طالبی کی تقرری کی یہ کہہ کر مخالفت کرتے ہیں کہ وہ 1979ء میں تہران میں امریکی سفارتخانے پر قبضے میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔ وہ ان مسلمان طلبا کے گروپ میں بھی شامل تھے جنہوں نے 58 امریکیوں کو 444 روز تک یرغمال بنائے رکھا۔

آئی آر این اے کے مطابق ایرانی وزارت ِ خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اقوام ِ متحدہ کی کمیٹی تک پہنچا دیا گیا ہے۔

مرضیہ افخم کے الفاظ، ’اس حوالے سے اقوام ِ متحدہ کو مطلع کر دیا گیا ہے اور اس ضمن میں ضروری دفتری کارروائی بھی مکمل کر لی گئی ہے‘۔

ایران کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر واشنگٹن کے خلاف اقوام ِمتحدہ میں کارروائی کرے گا۔

ایران کے وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس سے قبل ہفتہ کو کہا تھا کہ حامد ابو طالبی کا کوئی متبادل عہدیدار نہیں اور ایران ویزے سے انکار کے معاملے کا ’اقوام متحدہ میں قانونی طریقہ کار کے ذریعے‘ سے حل تلاش کرے گا۔

حامد ابو طالبی اٹلی، بیلجیئم اور آسٹریلیا میں ایران کے سفیر کے طور پر خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی حکومت اقوام ِ متحدہ کے ان سفیروں پر پابندی عائد کر سکتا ہے جنہیں امریکہ اپنے لیے ’سیکورٹی تھریٹ‘ تصور کرتا ہو۔

دوسری جانب اس اقدام سے امریکہ پر بطور میزبان ملک
اپنے سیاسی اثر و رسوخ کے غلط استعمال کے حوالے سے تنقید کے دروازے بھی کھل سکتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG