رسائی کے لنکس

نئی پابندیاں: تعاون محدود کرنے کی دھمکی


نئی پابندیاں: تعاون محدود کرنے کی دھمکی
نئی پابندیاں: تعاون محدود کرنے کی دھمکی

ایران نے اپنے متنازع جوہری پروگرام کے سلسلے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے لگائی گئی نئی پابندیوں کے جواب میں انتباہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی کے ادارے ”آئی اے ای اے“ کے معائنہ کاروں سے جاری تعاون میں کمی کرسکتا ہے۔

ایک روز قبل 15 رکنی سلامتی کونسل نے ایران کو جوہری معاملات پر عالمی طاقتوں کے ساتھ سنجیدہ بحث شروع کرنے پر آمادہ کرنے کی غرض سے چوتھے مرحلے کی پابندیوں کی منظوری دی تھی جن کے تحت دفاعی ساز و سامان کی خریداری سمیت تجارت اور کاروباری شعبہ میں کیے جانے والے رقوم کے تبادلے پردباؤ بڑھایا جائے گا۔

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعرات کو پارلیمان میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے سربراہ عالی دین بوروجردی کے حوالے سے کہا کہ پارلیمان کے ارکان اتوار کے روز آئی اے ای اے سے تعاون محدود کرنے کے لیے قانون سازی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

واضح رہے کہ ایران نے بین الاقوامی ادارے کے معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات تک رسائی دے رکھی ہے ۔

ایران کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصدکے لیے ہے لیکن عالمی طاقتیں جن میں امریکہ سر فہرست ہے کا کہنا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ آئی اے ای اے کے مطابق ایران میں کی جانے والی یورینیم کی افزودگی کا معیار اِس درجے کا نہیں کہ جوہری مواد کو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے نئی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حیثیت ”استعمال شدہ کاغذی رومال“ کے سوا کچھ نہیں۔

جب کہ اقوامِ متحدہ میں ایران کے سفیر محمد خازئی نے گذشتہ روز کہا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور ان کے دیگر اتحادی سلامتی کونسل کے ادارے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایران کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ادھر امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ حال ہی میں لگائی گئی پابندیوں سے ایران خود کو زیادہ تنہا اور غیر محفوظ پائے گا جب کہ ملکی ترقی میں بھی کمی دیکھنے میں آئے گی۔ البتہ ان کے مطابق اب بھی اس کے پاس سفارت کاری کا راستہ موجود ہے۔

بدھ کو منظور کی گئی سلامتی کونسل کی قرارداد کے حق میں 12 ووٹ پڑے جب کہ ترکی اور برازیل نے اس کے خلاف ووٹ دیا اور لبنان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ چند ہفتوں قبل ایران نے ترکی اور برازیل کے ساتھ جوہری ایندھن کے تبادلے پر ایک معاہدہ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG