رسائی کے لنکس

ایران نے انسانی حقوق کونسل کی سفارشات رد کردیں


ایران نے انسانی حقوق کونسل کی سفارشات رد کردیں
ایران نے انسانی حقوق کونسل کی سفارشات رد کردیں

اقوامِ متحدہ کے خصوصی تفتیش کار آسٹریا کے مَین فرَیڈ نواک کو ملک کا دورہ کرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار

ایران نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی اُن سفارشات کو رد کردیا ہے، جن میں اُس سے کہا گیا تھا کہ وہ سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور عالمی ادارے کے اذیّت رسانی کے ایک تفتیش کار کو ملک کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔

انسانی حقوق کی کونسل کی بدھ کے روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے اذیّت رسانی کے واقعات کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی تفتیش کار آسٹریا کے مَین فرَیڈ نواک کو ملک کا دورہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ مسٹر نواک ایران میں پچھلے سال کے صدارتی انتخاب کے بعد ہونے والے تشدد کے واقعات کی چھان بین کے لیےوہاں جانا چاہتے تھے۔ایران نے جنیوا میں قائم کونسل کی 40 سے زیادہ سفارشات کو ردّ کیا ہے۔ اور ان میں عورتوں کے خلاف امتیازی سلوک ختم کرنے اور صحافیوں اور بلاگروں کو ہراساں کرنے کی کارروائیاں روک دینے کے مطالبات بھی شامل ہیں۔

کونسل نے کہا ہے کہ ایران نے وعدہ کیا ہے کہ وہ مذہبی آزادی، آزادیِ اظہار اور پُر امن طریقے سے مظاہرے کرنے کے حق کو یقینی بنائے گا۔ لیکن ایران نے کہا ہے کہ وہ نفرت اور تشدّد پھیلانے کے لیے آزادیِ اظہارکے حق کواستعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان بیری مارٹسن نے بدھ کے روز وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق اور آزادیوں کے بارے میں ایران کی وضاحت ، ایرانیوں کے حقوق کے لیے ایک توہین ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے اذیت رسانی اور بین الاقوامی انسپیکٹروں کے ساتھ اُس کے عدم تعاون کی بناپر اقوامِ متحدہ کو چاہئیے کہ وہ ایران کو انسانی حقوق کی کونسل میں شامل ہونے کی اجازت نہ دے۔

XS
SM
MD
LG