رسائی کے لنکس

ایران امریکی شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دے گا


ایرانی نژاد امریکی شہری ہما ہمائی اپنی وکیل کے ہمراہ لاس اینجلس کے ہوائی اڈے پر۔
ایرانی نژاد امریکی شہری ہما ہمائی اپنی وکیل کے ہمراہ لاس اینجلس کے ہوائی اڈے پر۔

بیان میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی کہ ٹرمپ کا حکم نامہ "تاریخ میں انتہا پسندوں اور ان کے حامیوں کے لیے ایک بڑے تحفے کے طور پر لکھا جائے گا۔"

ایران نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے کو محدود کیے جانے کے حکم نامے پر ردعمل میں کہا ہے کہ وہ تمام امریکی شہریوں کے ایران میں داخلے پر پابندی عائد کر دے گا۔

ہفتہ کو تہران کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں اس پابندی کو ٹرمپ کے حکم نامے سے براہ راست منسلک کرتے ہوئے کہا گیا کہ "یہ اسلامی دنیا کی واضح تضحیک ہے۔"

بیان میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی کہ ٹرمپ کا حکم نامہ "تاریخ میں انتہا پسندوں اور ان کے حامیوں کے لیے ایک بڑے تحفے کے طور پر لکھا جائے گا۔"

تہران نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی طرف سے 120 دنوں کے لیے عائد کی گئی پابندی امریکہ کو مزید محفوظ نہیں بنائے گی۔ وزارت کے مطابق ردعمل کے طور پر کیا گیا اس کا اقدام امریکی پابندیوں کے اٹھائے جانے تک برقرار رہے گا۔

جمعہ کو ٹرمپ کی طرف سے جاری کیے گئے حکم نامے میں شامل سات ممالک کی طرف سے ایران پہلا ملک ہے جس نے باضابطہ طور پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ دیگر چھ ممالک میں عراق، لیبیا، شام، سوڈان، یمن اور صومالیہ شامل ہیں۔

امریکی صدر کے حکم نامے کے مطابق تمام پناہ گزینوں کے لیے چار ماہ جب کہ شامی مہاجرین کے لیے غیرمعینہ مدت تک امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی ہوگی۔

اس میں ان سات ممالک کے امریکہ کا گرین کارڈ رکھنے والے شہریوں سے بھی کہا گیا ہے وہ امریکہ میں دوبارہ داخل ہونے سے قبل امریکی قونصل خانوں اور سفارتی مشن سے رابطہ کریں۔

امریکی ایجنسیز کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان ممالک میں بسنے والی مسیحی اقلیتوں کے لیے امریکہ میں تیز تر داخلے کے لیے اقدام کریں۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ "جانچ پڑتال" کے ان اقدام اور "دہشت گردی والے ممالک سے شہریوں کے داخلے پر پابندی سے" امریکہ محفوظ ہوگا۔

XS
SM
MD
LG