رسائی کے لنکس

نومنتخب ایرانی صدر کے اسرائیل مخالف مبینہ بیان کی تردید


نومنتخب صدر نے اپنے مبینہ بیان میں اسرائیل کو "امتِ مسلمہ کے جسم پر ایک ایسا ناسور" قرار دیا تھا جسے ان کے بقول جلد "مٹادینا چاہیے"۔

ایران کے نومنتخب صدر حسن روحانی حلف برداری سے دو روز قبل اسرائیل سے متعلق اپنے ایک مبینہ بیان کے باعث تنازع کا شکار ہوگئے ہیں۔

ایران کے خبر رساں ادارے 'اسنا' نے جمعے کو حسن روحانی سے منسوب یہ بیان جاری کیا تھا جس میں نومنتخب صدر نے اسرائیل کو "امتِ مسلمہ کے جسم پر ایک ایسا ناسور" قرار دیا تھا جسے ان کے بقول جلد "مٹادیناچاہیے"۔

معتدل خیالات کے حامل سمجھے جانے والے حسن روحانی کے اس بیان کو بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے فوراً ہی رپورٹ کیا تھا جس کے بعد اسرائیل کے وزیرِاعظم نے بھی اس پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔

تاہم جمعے کی شام ایران کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا کہ نومنتخب صدر کے بیان کو ذرائع ابلاغ نے صحیح طور پر پیش نہیں کیا اور انہوں نے اسرائیل کو "ناسور" قرار دینے کی بات نہیں کی۔

سرکاری ٹی وی نے حسن روحانی کی صحافیوں کے ساتھ بات چیت کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ "مقبوضہ فلسطینی علاقے مسلم معاشرے کے جسم پر ایک رستے ہوئے زخم کی طرح ہیں"۔

نومنتخب ایرانی صدر کا یہ بیان ایک ایسے روز سامنے آیا ہے جب ایران سمیت دنیا بھر کے مسلمان عوام فلسطینیوں سے اظہارِ یکجتی کے لیے رمضان کے آخری جمعے کو 'یوم القدس' کے طور پر منارہے ہیں۔

ایران کے ذرائع ابلاغ کے مطابق صحافیوں کے ساتھ اپنی گفتگو میں نومنتخب ایرانی صدر نے فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کے لیے اسرائیل کی نیک نیتی پر بھی شبہے کا اظہار کیا۔

اسرائیل کو ناسور قرار دینے سے متعلق ایرانی صدر کا مبینہ بیان بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے نشر ہونے کے فوراً ہی بعد اسرائیل کی جانب سے بھی اس پر سخت ردِ عمل سامنے آیا تھا۔

اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ایرانی رہنما نے یہ بیان دے کر توقعات سے کہیں پہلے ہی اپنا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا ہے۔ اسرائیلی رہنما نے اپنے ردِ عمل میں حسن روحانی کے مبینہ بیان کو اسرائیل کے خلاف ایران کے لائحہ عمل کا ایک حصہ قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ ایرانی رہنماؤں کی جانب سے اسرائیل کے وجود کے خلاف سخت بیانات معمول کی بات رہے ہیں لیکن نومنتخب صدر کی جانب سے اپنا عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی اس نوعیت کے سخت بیان کو مغربی ذرائع ابلاغ نے بہت اہمیت دی تھی۔

حسن روحانی جون میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ایران کے نئے صدر منتخب ہوئے تھے اور وہ اپنے پیش رو محمود احمدی نژاد کی مدتِ صدارت کے خاتمے پر اتوار کو اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔

جناب روحانی ایک عالمِ دین ہیں لیکن انہیں اصلاح پسند اور معتدل خیالات کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ وہ ایران کے گیارہویں صدر ہوں گے۔
XS
SM
MD
LG