رسائی کے لنکس

پابندیوں میں توسیع پر ایران کی مذمت


ایران کی ایک جوہری تنصیب۔ فائل فوٹو
ایران کی ایک جوہری تنصیب۔ فائل فوٹو

کانگریس مین  کرس کونز کہہ چکے ہیں کہ ایران پر پابندیوں کا ایکٹ صرف ان پابندیوں میں توسیع ہے جو پہلے سے ہی نافذ ہیں اس لیے یہ جوہری معاہدے کی  خلاف ورزی نہیں ہے۔

ایران کے اعلی ترین سفارت کار نے امریکی کانگریس کی جانب سے اس ہفتے کے شروع میں ایران کے خلاف پابندیوں کی توسیع پر منظور کئے جانے والے ایک بل کی سختی سے مذمت کی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایریب کو بتایا کہ پابندیوں میں توسیع امریکی حکومت کی باقی دنیا کے لیے غیر مستند ہونے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

امریکی سینیٹ نے جمعرات کو ایران کے خلاف پابندیوں کی مزید دس برسوں کے لیے توسیع پر ووٹنگ کی جس کے رد عمل میں ایران کے اعلیٰ عہدے داروں نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ اس جوہری معاہدے سے پھر رہا ہے جس پر دونوں ملکوں نے گزشتہ سال دستخط کیے تھے۔

ایرانی عہدے دار اس لیے بھی پریشان ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ پابندیوں میں توسیع اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جو ایران اور امریکہ سمیت دوسری چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہوا تھا جس میں ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کیا تھا۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی پابندیوں کی توسیع کی مذمت کی ۔ صدر نے مبینہ طور پر سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کو بتایا کہ جوہری معاہدہ سات ملکوں کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور کسی ایک ملک کو اسے کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

کانگریس مین کرس کونز کہہ چکے ہیں کہ ایران پر پابندیوں کا ایکٹ صرف ان پابندیوں میں توسیع ہے جو پہلے سے ہی نافذ ہیں اس لیے یہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہے اور انہوں نے کسی دوسرے ایسےکلیدی شراکت دار کے بارے میں نہیں سنا ہے جس نے اس توسیع کی مخالفت کی ہو۔

XS
SM
MD
LG