رسائی کے لنکس

کیا مارگرائے جانے والے ڈرون کی ٹیکنالوجی تک پہنچنا ایران کے بس میں ہے؟


کیا مارگرائے جانے والے ڈرون کی ٹیکنالوجی تک پہنچنا ایران کے بس میں ہے؟
کیا مارگرائے جانے والے ڈرون کی ٹیکنالوجی تک پہنچنا ایران کے بس میں ہے؟

امریکہ نے ایران سے اپنے ڈرون طیارہ واپس کرنے کی درخواست کی ہے۔ جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کا مطالعہ کرکے اپنے استعمال میں لانے پر کام کریں گے۔ ایران اقوام متحدہ سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شکایت بھی کرچکاہے۔امریکی ڈرون طیارے کو چند روز قبل ایران نے اپنی فضائی حدود کے اندر مار گرایا تھا۔

پچھلے ہفتے ایران کے سرکاری ٹی وی پر جاری کی گئی وڈیو فوٹیج میں دکھایا جانے والا جاسوسی طیارہ بظاہر سنٹینل RQ-170 ڈرون ہے جسے بظاہر بہت کم نقصان پہنچائے بغیر زمین پر اتار ا گیا تھا ۔

اس کے بعد پیٹاگون کے ترجمان جارج لٹل نے حساس ٹیکنالوجی کے کسی اور کے ہاتھ لگنے کے بارے میں فکر مندی کا اظہار کیا۔ ان کا کہناہے کہ جب ٹیکنالوجی غلط ہاتھ لگ جاتی ہے تو یہ ہمیشہ فکر کی بات ہوتی ہے۔

امریکی حکام ایران کے ہاتھ لگنے والے ڈرون کے بارے میں محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ مگر اب جب کہ ڈرون کی ویڈیو نے شکوک وشبہات کم کر دئیے ہیں اس کی واپسی کا مطالبہ خود صدر اوباما نے کیا ہے ۔

اس سال مئی میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں امریکہ کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا تھا جس میں اسے ریڈار کی نظروں سے بچانے والی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی۔ اگر یہ وہ ڈرون ہے جسے عرف عام میں بیسٹ آف قندھارکہا جاتا ہے تو اس ہیلی کاپٹر کی طرح اس کی ساخت اور اسے ریڈار سے چھپانے کے لئے استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی انتہائی خفیہ ہے ۔کچھ امریکی ماہرین کو تشویش ہے کہ ڈرون میں استعمال کی جانے والی جدید ٹیکنالوجی چین یا روس کے ہاتھ نہ لگ جائے۔

واشنگٹن میں ایک تحقیقی ادارے کیٹو انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ کرس پریبل کہتے ہیں کہ پچھلے دس برسوں سے جاسوسی کے لئے جو دفاعی آلات استعمال کرتا رہا ہے ان میں ڈرون بھی شامل ہیں۔ اصل سوال یہ ہے کہ ہم امریکہ اور ٕمغربی طاقتیں جو ایران پر نظر رکھے ہوئے ہیں کیا دفاعی مقاصد کے لئے اپنے جاسوسی کی تکنیک میں تبدیلی لائیں گے یا نہیں۔

اقوام متحدہ کو بھیجے گئے ایک احتجاجی خط میں ایران نے امریکہ پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ ایرانی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے کہا ہے کہ ان کی فوج طیارے میں سے حساس معلومات حاصل کرنے کے آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی وہ بڑے پیمانے پر اسی طرح کے طیارے بنانے شروع کرے گا۔ ٕمغربی ممالک کے تجزیہ کار اس دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG