رسائی کے لنکس

ترکی فوراً اپنی فوجیں واپس بلائے: عراق


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کا کہنا ہے کہ ترک فوج کی تعیناتی شدت پسند گروپ داعش کے خلاف اتحادی کوششوں کا حصہ نہیں ہے لیکن اس کا تعلق عراق اور ترکی کے مابین اشتراک سے ہو سکتا ہے۔

عراق نے ترکی سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر شمالی عراقی علاقے نینوا سے اپنی فوج واپس بلا لے۔

ہفتہ کو وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان مں ترک فوج کی "ایک بٹالین" کے اس علاقے میں داخلے کو عراق کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا گیا۔

سرکاری ٹی وی پر وزارت خارجہ کے ایک بیان میں ترکی کے اس اقدام کو "ایک حملہ" قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ بغداد کے ساتھ کسی بھی طرح کے مربوط فوجی آپریشن کا تاثر غلط ہے۔

ترک سکیورٹی ذرائع نے جمعہ کو بتایا تھا کہ سیکڑوں فوجیوں کو عراقی شہر موصل کے قریب تعینات کیا گیا ہے جو کہ داعش کے خلاف فورسز کو تربیت دیں گے۔

ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق یہاں پر ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں بھی تعینات کی گئی ہیں اور نئے فوجی علاقے میں داعش کے خلاف تربیت دینے والے پہلے سے موجود ترک فوجیوں کی جگہ لیں گے۔

امریکی عہدیداروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ انھوں نے عراقی سرحد کے اندر ترک بٹالین کی نقل و حرکت دیکھی ہے۔

ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ (ترک فوجی) تربیت دے رہے ہیں۔"

امریکہ کا کہنا ہے کہ ترک فوج کی تعیناتی شدت پسند گروپ داعش کے خلاف اتحادی کوششوں کا حصہ نہیں ہے لیکن اس کا تعلق عراق اور ترکی کے مابین اشتراک سے ہو سکتا ہے۔

ترکی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس نے امریکہ اور دیگر اتحادیوں ملکوں کو اپنی فوجوں کی تعیناتی سے متعلق پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG