رسائی کے لنکس

عراق میں بم دھماکے، تقریبا 60ہلاک


عراقی عہدے داروں نے کہا ہے کہ بموں کے متعدد دھماکوں میں کم سے کم 58 لوگ ہلاک ہوگئے۔بغداد میں ان حملوں کا ہدف بیشتر شیعہ لوگ تھے۔

بغداد میں شیعہ آبادی کے علاقے صدر سٹی میں متعدد دھماکے ہوئے۔ سکیورٹی سے متعلق عہدے داروں نے کہا ہے کہ کم سے کم ایک کار بم امریکہ کے مخالف شیعہ عالم مقتدا الصّدر کے دفتر کے قریب پھٹا۔ اس دھماکے میں 25 لوگ ہلاک اور کم سے کم 100 زخمی ہوگئے۔دوسرابم ایک مارکیٹ میں پھٹا۔عہدے داروں نے کہا کہ جمعے کے روز بغداد میں مزید بم شیعہ لوگوں کی تین مسجدوں میں پھٹے۔

ان خوں ریز واقعات سے چند ہی دن پہلے عراقی عہدے داروں نے عراق میں القاعدہ کے دو چوٹی کے لیڈروں کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔بغداد میں تشدّد کے بیشتر واقعات کا الزام القاعدہ پر عائد کیا جاتا ہے۔

مارچ میں اُن پارلیمانی انتخابات کے بعد سے،جن میں کوئى بھی پارٹی بڑی اکثریت کے ساتھ کامیاب نہیں ہوئى ، بغداد میں حملوں میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا تھا۔حکام کو خدشہ ہے کہ ملک کا غیر یقینی سیاسی مستقبل، از سرِ نو تشدّد میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔

جمعے کے روز اس سے پہلے مغربی صوبے انبار میں پولیس نے کہا کہ سٹرک کے کنارے بموں کے کئى دھماکوں میں کم سے کم چھ افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔

تاہم فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سکیورٹی فورسز کے اہل کار شامل ہیں یا نہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ عراق میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد سے بغداد میں تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کا الزام حکام القاعدہ پر عائد کرتے ہیں۔

مبصرین اس تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ عراق میں پائی جانے والی سیاسی غیر یقینی عسکریت پسندوں کی طرف سے تشدد میں اضافہ کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG