رسائی کے لنکس

عراقی انتخابات: وزیرِ اعظم کو سیکیولر حریف پر معمولی سبقت حاصل ہے


کرد اتحاد نے شمالی عراق کے تین خود اختیار کُرد صوبوں میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔جبکہ مذہبی شیعہ پارٹیوں کے عراقی قومی اتحاد کو شیعہ اکثریت کے تین صوبوں میں سبقت حاصل ہے

عراق کے پارلیمانی انتخابات کے جزوی نتائج سے پتا چلتا ہے کہ وزیرِ اعظم نوری المالکی کے اتحاد کو سابق وزیرِ اعظم ایاض علاوی کے سیکیولر اتحاد کے ساتھ ایک سخت مقابلہ درپیش ہے۔

جمعرات کے روز ووٹوں کی تازہ ترین گنتی کے مطابق، مسٹر مالکی کے ‘دولت القانون’ نامی شیعہ اتحاد نے ملک بھر میں مسٹر علاوی کے عراقیہ اتحاد کے مقابلے میں اب کوئى 40 ہزار زیادہ ووٹ حاصل کرلیے ہیں۔ اور اس طرح عراقیہ نے شروع میں جو سبقت حاصل کی تھی وہ ختم ہوگئى ہے۔ نئے جزوی نتائج ، سات مارچ کو ڈالے ہوئے ووٹوں میں سے تقریباً 89 فیصد ووٹوں کی نمائیندگی کرتے ہیں۔

جو بھی دھڑا سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرے گا ، اُسے 325 نشستوں کی پارلیمنٹ میں کسی مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے اکثریت کی حمایت حاصل کرنے کے ایک بڑے چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا۔

منگل کے روز وزیر اعظم مالکی نے انتخابی کارکنوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ نتائج کو اُن کے حریفوں کے حق میں دکھانے کے لیے ووٹوں کی گنتی میں ہیر پھیر کررہے ہیں۔لیکن بدھ کے روز الیکشن کمشنا کے عہدے داروں نے دھاندلی کےاُن الزامات کو کوئى زیادہ اہمیت نہیں دی جو عراقیہ کی جانب بھی عائد کیے گئے تھے۔

مسٹر مالکی کے اتحاد کو عراق کے 18 صوبوں میں سے بغداد سمیت ، سات صوبوں میں سبقت حاصل ہے۔ مسٹر علاوی کا اتحاد پانچ صوبوں میں آگے ہے ۔ لیکن ان میں سے ایک صوبے، کرکوک میں سب سے بڑے کُرد اتحاد پر اب عراقیہ کو صرف چند ووٹوں کے فرق سے سبقت حاصل ہے۔

اس صوبے کا تیل سے مالا مال شہر کِرکوک، عراق میں عربوں اور کُردوں کے درمیان سیاسی طاقت کے لیے رسّا کشی کا مرکز ہے۔

کرد اتحاد نے شمالی عراق کے تین خود اختیار کُرد صوبوں میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔جبکہ مذہبی شیعہ پارٹیوں کے عراقی قومی اتحاد کو شیعہ اکثریت کے تین صوبوں میں سبقت حاصل ہے۔

امریکہ کے مخالف اور انتہا پسند عالم مقتدا الصّدر کا عراقی قومی اتحاد، سات مارچ کے الیکشن میں غیر متوقع طور پر شیعہ پارٹیوں کے دوسرے سب سے بڑے بلاک کی صورت میں اُبھر کے سامنے آیا ہے۔

عہدے داروں نے کہا ہے کہ انہیں اُمید ہے کہ تمام کے تمام 18 صوبوں کے حتمی نتائج کا اعلان اس ماہ کے آخر میں کردیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG