رسائی کے لنکس

دولت اسلامیہ کے خطرے نے سب عراقی دھڑوں کو متحد کر دیا ہے :صدر


صدر فواد معصوم نے کہا کہ اس شدت پسند گروہ کو ابتدائی طور پر ملنے والی حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

عراق کے صدر فوا د معصوم نے کہا ہے کہ عراق کے ایک تہائی اور شام کے کچھ علاقو ں پر قبضہ کرنے والے جنجگوؤ ں کے وحشیانہ طرز عمل نے عراق میں ان تمام دھڑوں کو متحد کر دیا ہے جو ماضی میں تقسیم تھے۔

عراقی صدر نے نیویارک میں قیام کے دوران وائس آف امریکہ سے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ "دولت اسلامیہ" سنی مسلمانوں کی وہ حمایت کھو رہی ہے جو اسے اپنی مہم کے آغاز میں میسر تھی۔ انہوں نے کہا کہ عراق کے ہمسایہ ممالک دہشت گرد گروہ کو شکست دینے کے لیے بغداد کی مدد کریں گے۔

دولت اسلامیہ کے جنگجو کرد، عیسائی، یزیدی اور شیعہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ان سب پر حملے کر رہے جو ان کے راہ میں حائل ہیں۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہےکہ اس گروہ کی قیادت اور حمایت وہ ناراض سنی مسلمان کررہے ہیں جن کی ماضی میں عراق پر حکومت تھی لیکن نوری المالکی کی شیعہ اکثریت والی حکومت کے دوران ان کا کردار ختم ہو گیا تھا۔

عراقی صدر نے کہا کہ اس گروہ کو ابتدائی طور پر ملنے والی حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

" سنیوں کی ساری سیاسی قیادت دولت اسلامیہ کے خلاف ہے اور یہ جانتی ہے کہ سنی ان کے مرہون منت نہیں ہیں اب جبکہ کہ سنیوں نے دیکھ لیا ہے کہ دولت اسلامیہ کا کیا کردار ہے انہیں بڑی تشویش ہے۔ اس گروہ کی رجعت پسندانہ اور آمرانہ سوچ نے سب کو خوف زدہ کر دیا ہے"۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں عراقی صدر نے کہا تھا کہ دولت اسلامیہ کو تباہ کرنا ضروری ہے بصورت دیگر یہ پھر ابھر آئے گی۔

امریکہ نے عراق و شام میں دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے یورپی اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر ایک اتحاد کو منظم کیا ہے لیکن امریکہ نے ایران کو اس اتحاد کا حصہ بنے کی دعوت نہیں دی۔

صدر معصوم نے کہا کہ" امریکہ اور ایران کے درمیاں تعاون ہوتا ہے یا نہیں یہ ان کا معاملہ ہے۔ لیکن ہم یہی دیکھتے ہیں کہ ایران پہلا ملک تھا کہ جس نے ہمیں انسانی امداد اور تعاون فراہم کیا، انہوں نے ان سب کو ہتھیار بھی فراہم کیے جو دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے خلاف مزاحمت کررہے تھے"۔

صدر معصوم نے کہا کہ عراق کو سعودی عرب اور ترکی کی بھی حمایت حاصل ہے۔

دوسری طرف عراقی کرد جو انتہا پسندوں کے خلاف مزاحمت میں پیش پیش ہیں اور اس حوالے سے انہیں بین الاقوامی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس حوالے سے یہ تشیوش بھی ہے کہ اس سے ان کے ایک آزاد ملک کے لیے ان کے عزائم کو تقویت ملے گی۔

تاہم عراق صدر نے اس حوالے سے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہو گا۔

"دولت اسلامیہ کی وجہ سے تمام عراقی گروپ اکھٹے ہو گئے ہیں کیونکہ سب کو سنگین اور خطرناک صوت حال جو انہیں درپیش ہے اس کا احساس ہے۔ عراق کے اندرونی اختلافات اور جھگڑے حل کرنے ضروری ہیں کیونکہ ان کا جاری رہنا کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہو گا"۔

عراق صدر کا تعلق کرد نسل سے ہے۔ اس سال اگست میں انہوں نے بطور نئے وزیراعظم حیدر العبادی کا تقرر کیا جو مذہبی اور نسلی تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ معصوم نے کہا کہ عراق سے کرد علاقے کے علیحدگی کی صورت میں خطے کے لیے شدید مشکلا ت کا آغاز ہو جائے گا۔

XS
SM
MD
LG