رسائی کے لنکس

عراقی قتلِ عام، 24 شدت پسندوں کو موت کی سزا


کمرہٴ عدالت
کمرہٴ عدالت

سینکڑوں فوجی رنگروٹوں کو، جِن میں اکثریت اہل تشیع کی ہے، اُس وقت پھانسیاں دی گئیں جب داعش کے شدت پسند ٹولے نے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کیا اور ایک فوجی اڈے پر دھاوا بولا تھا

ایک عراقی عدالت نے 24 شدت پسندوں کو موت کی سزا سنائی ہے، جِن پر تکریت میں ایک سال قبل عراقی فوجیوں کے قتلِ عام میں شرکت کے ثبوت مل گئے ہیں۔

سینکڑوں فوجی رنگروٹوں کو، جِن میں اکثریت اہل تشیع کی ہے، اُس وقت پھانسیاں دی گئیں جب داعش کے شدت پسند ٹولے نے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کیا اور ایک فوجی اڈے پر دھاوا بولا۔

بدھ کے روز بغداد کی وفاقی عدالت نے قتل عام میں ملوث ہونے پر، 24 شدت پسندوں کو پھانسی کی سزا کا فیصلہ سنایا۔ عدم ثبوت کی بنا پر چار دیگر ملزمان کو برَی کر دیا گیا۔

تکریت پھانسی چڑھنے والے عراقی رہنما، صدام حسین کی جائے پیدائش ہے۔ اِس پر دولت اسلامیہ نے گذشتہ موسم گرما میں اس شدت پسند گروہ کی سرکشی کی ابتدا کے دوران تسلط جما لیا تھا۔
تب سے شدت پسندوں کو عراقی فوج نے شمالی شہر سے نکال باہر کیا ہے، جس میں اُنھیں شیعہ ملیشیاؤں اور امریکی قیادت میں کی جانے والی فضائی کارروائیوں کی حمایت حاصل رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG