رسائی کے لنکس

عراق آپریشن پر روزانہ 75 لاکھ ڈالر خرچ ہورہے ہیں، امریکہ


'پینٹاگون' کے ترجمان نے کہا کہ عراقی شدت پسند جب تک امریکہ کے لیے خطرہ بنے رہیں گے امریکہ ان کے ٹھکانوں پر اپنے حملے جاری رکھے گا۔

امریکہ نے کہا ہے کہ عراق میں شدت پسند گروہ 'دولتِ اسلامیہ' کےخلاف جاری امریکی فوجی کارروائی پر روزانہ اوسطاً 75 لاکھ ڈالر خرچ ہورہے ہیں۔

امریکی محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' کے ترجمان کے مطابق عراق آپریشن کے اخراجات میں اضافہ وہاں انجام دی جانے والی سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے جن کا آغاز جون کے وسط میں کیا گیا تھا۔

عراق میں جاری امریکی فوجی آپریشن پر اٹھنے والے اخراجات کی یہ تفصیل صدر اوباما کے اس بیان کے فوراً بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے 'دولتِ اسلامیہ' کے خلاف عراق میں جاری امریکی کارروائیوں کو شام تک توسیع دینے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا تھا۔

صدر اوباما نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ شدت پسند تنظیم کی کمر توڑنے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کر رہی ہے لیکن فی الحال امریکہ کا تنظیم کے خلاف شام میں فضائی کارروائیوں کا ارادہ نہیں۔

جمعے کو صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں 'پینٹاگون' کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے بتایا کہ محکمۂ دفاع عراق کی طرز پر شام میں بھی 'دولتِ اسلامیہ' کے ٹھکانوں پر امریکی فضائی حملوں سے متعلق ایک منصوبے پر کام کر رہا ہے جسے منظوری کے لیے صدر اوباما کو پیش کیا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ یہ منصوبہ ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے اور اسی لیے اس کے بارے میں زیادہ تفصیل فراہم نہیں کی جاسکتی۔

امریکہ نے اب تک عراق میں 'دولتِ اسلامیہ' – جسے پہلے 'داعش' کہا جاتا تھا – کے ٹھکانوں پر 100 سے زائد حملے کیے ہیں جن میں سے اکثر موصل شہر کے نزدیک واقع ایک بند کے آس پاس کیے گئے جس پر شدت پسندوں نے قبضہ کرلیا تھا۔

امریکی حملوں سے شدت پسندوں کو پہنچنے والے نقصان کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عراقی اور کرد فورسز نے رواں ماہ کے آغاز پر بند اور اس سے متعلق تنصیبات کا قبضہ شدت پسندوں سے واپس چھین لیا تھا۔

'پینٹاگون' کے ترجمان نے کہا کہ عراقی شدت پسند جب تک سرکاری تنصیبات کے لیے خطرہ بنے رہیں گے امریکہ ان کے ٹھکانوں پر اپنے حملے جاری رکھے گا۔

رواں ہفتے شام کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ شدت پسندوں کے خلاف امریکی اور برطانوی تعاون کا خیرمقدم کرے گی۔ لیکن شامی حکومت نے ساتھ ہی خبردار کیا تھا کہ ان ملکوں کو یہ تعاون شامی حکومت کے ساتھ کرنا ہوگا اور اگر انہوں نے شام کی حدود میں اپنے تئیں کوئی کارروائی کی تو شام جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

دریں اثنا اقوامِ متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے 'دولتِ اسلامیہ' کے جنگجووں ہاتھوں "عام شہریوں کے بہیمانہ قتل" کی ایک بار پھر مذمت کی ہے۔

جمعے کو اپنے ایک بیان میں عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ عراق کی مذہبی اقلیتوں کو 'دولتِ اسلامیہ' کےخوف سے اپنے ان آبائی علاقوں سے بے گھر ہونا پڑا ہے جہاں وہ کئی نسلوں سے مقیم تھیں۔

XS
SM
MD
LG