رسائی کے لنکس

عراقی انتخابات: وزیرِ اعظم اور سیکیولر حریف کے درمیان سخت مقابلہ


نوری المالکی
نوری المالکی

عراق کے پارلیمانی انتخابات کے جزوی نتائج سے پتا چلتا ہے کہ وزیرِ اعظم نوری المالکی کے اتحاد کو سابق وزیرِ اعظم ایاض علاوی کے سیکیولر اتحاد کے ساتھ ایک سخت مقابلہ درپیش ہے۔

بدھ کے روز دیر گئے ووٹوں کی تازہ ترین گنتی کے مطابق، مسٹر مالکی کے ‘دولت القانون’ نامی شیعہ اتحاد نے ملک بھر میں مسٹر علاوی کے عراقیہ اتحاد کے مقابلےمیں اب کوئى 40 ہزار زیادہ ووٹ حاصل کرلیے ہیں۔ اور اس طرح عراقیہ نے شروع میں جو سبقت حاصل کی تھی وہ ختم ہوگئى ہے۔ نئےجزوی نتائج، سات مارچ کو ڈالےہوئےووٹوں میں سےتقریباً83 فیصدووٹوں کی نمائیندگی کرتے ہیں۔

جو بھی دھڑا سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرے گا ، اُسے 325 نشستوں کی پارلیمنٹ میں کسی مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے اکثریت کی حمایت حاصل کرنے کے ایک بڑے چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا۔

منگل کےروزوزیراعظم مالکی نےانتخابی کارکنوںپرالزام عائد کیا تھاکہ وہ نتائج کواُن کےحریفوں کےحق میں دکھانےکےلیےووٹوں کی گنتی میں ہیر پھیر کررہے ہیں۔ لیکن بدھ کے روز الیکشن کمیشن کے عہدے داروں نےدھاندلی کےاُن الزامات کوکوئى زیادہ اہمیت نہیں دی جو عراقیہ کی جانب سے بھی عائد کیے گئے تھے۔

مسٹر مالکی کے اتحاد کو عراق کے18صوبوں میں سےبغداد سمیت، سات صوبوں میں سبقت حاصل ہے۔ مسٹرعلاوی کااتحاد پانچ صوبوں میں آگے ہے ۔ لیکن ان میں سے ایک صوبے، کرکوک میں سب سےبڑے کُرد اتحاد پراب عراقیہ کوصرف چند ووٹوں کے فرق سے سبقت حاصل ہے۔

اس صوبےکاتیل سےمالا مال شہر کِرکوک، عراق میں عربوں اور کُردوں کےدرمیان سیاسی طاقت کےلیے رسّا کشی کا مرکز ہے۔

کرد اتحاد نے شمالی عراق کے تین خوداختیار کُرد صوبوں میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔جبکہ مذہبی شیعہ پارٹیوں کے عراقی قومی اتحاد کو شیعہ اکثریت کے تین صوبوں میں سبقت حاصل ہے۔

امریکہ کےمخالف اورانتہا پسندعالم مقتدا الصّدر کاعراقی قومی اتحاد، سات مارچ کےالیکشن میں غیرمتوقع طورپرشیعہ پارٹیوں کے دوسرے سب سے بڑے بلاک کی صورت میں اُبھر کے سامنے آیا ہے۔

عہدے داروں نے کہا ہے کہ انہیں اُمید ہے کہ تمام کے تمام 18صوبوں کےحتمی نتائج کااعلان اس ماہ کےآخر میں کردیاجائے گا۔

XS
SM
MD
LG