رسائی کے لنکس

'موصل کی طرف توقع سے زیادہ تیزی سے پیش قدمی جاری ہے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عراقی وزیر اعظم کی طرف سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب عراق کی خصوصی فورسز بھی جمعرات کو موصل کو شدت پسند گروپ داعش کے قبضے سے واگزار کروانے کی لڑائی میں شامل ہو گئی ہیں۔

عراق کے وزیر اعظم حیدر العابدی نے جمعرات کو کہا ہے کہ ملک کے دوسرے بڑے شہر موصل کو داعش کے قبضے سے واگزار کروانے کے لیے کارروائی تیزی سے جاری ہے۔

حید العبادی نے یہ بات پیرس میں موجود ان عہدیداروں سے وڈیو کانفرنس کے ذریعے گفتگو میں کہی جو موصل کے بارے میں بات چیت کے لیے جمع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "فورسز شہر کی طرف اس سے بھی تیزی سے پیش قدمی کررہی ہیں جتنا ہم نے سوچا تھا اور اس سے بھی زیادہ تیزی سے جتنی ہم نے اس کی منصوبہ بندی کی تھی۔"

عراقی وزیر اعظم کی طرف سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب عراق کی خصوصی فورسز بھی جمعرات کو موصل کو شدت پسند گروپ داعش کے قبضے سے واگزار کروانے کی لڑائی میں شامل ہو گئی ہیں اور انہوں نے محصور شہر کے قریب واقع ایک قصبے کی طرف پیش قدمی شروع کر دی ہے۔

یہ پیش قدمی موصل کے محصور شہر کے مشرقی راستوں کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں میں سے ایک ہے جن میں خصوصی دستے جو انسداد دہشت گردی کی فورسز کے نام سے بھی معروف ہیں، کی شمولیت سے اس جنگ میں شدت کی عکاسی ہوتی ہے۔

انہوں نے جیسے ہی اس قصبے کی طرف پیش قدمی شروع کی فوجی ہیلی کاپٹروں سے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر فائرنگ کی گئی اور یہ علاقہ شدید بمباری کی وجہ سے گونج اٹھا۔

عراقی فوج کے میجر جنرل مان السعدی نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی فورسز نے امریکی زیر قیادت اتحاد کی فضائی کارروائیوں کی مدد سے برطیلّة قصبے کی طرف پیش قدمی کی ہے۔ عراق کے دوسرے بڑے شہر کو داعش کے عسکریت پسندوں کے قبضے سے چھڑوانے کے لیے یہ لڑائی کا چوتھا دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم پر امید ہیں کہ اس قصبے کا کنٹرول ہم آج حاصل کرلیں گے"۔

دوسری طرف داعش کے عسکریت پسندوں کی طرف سے بھی موصل کی طرف ہونے والی پیش قدمی کرنے والی فورسز کو روکنے کے لیے ان کے خلاف کم ازکم چار خودکش کار بم حملے کیے گئے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کیا اس لڑائی کے دوران کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔

توقع کی جارہی ہے کہ موصل شہر کی طرف پیش قدمی میں سب سے آگے خصوصی فورسز ہوں گی جہاں انہیں شہری علاقوں میں داعش کے عسکریت پسندوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عراقی فورسز کی طرف سے داعش کے خلاف کی جانے والی یہ سب سے بڑی فوجی کارروائی ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ یہ اگر مہینوں نہیں تو ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔

اس لڑائی میں کرد فورسز جنہیں پیش مرگہ کہا جاتا ہے وہ بھی شریک ہیں جنہوں نے جمعرات کو موصل شہر کے شمال اور شمال مشرق میں ایک بڑی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پیش مرگہ نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ کارروائی تین محاذوں پر ہو گی۔" حال ہی میں پیش مرگہ اور عراق کی سکیورٹی فورسز موصل شہر کی طرف کامیابی سے پیش رفت کر چکی ہیں۔

موصل کے شمال مشرق میں واقع بعشيقة کے قصبہ میں بھی لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں اور جمعرات کی صبح کو شہر میں دھویں کے گہر ے بادل اوپر اٹھتے دکھائی دیے۔

موصل کی طرف جانے والے راستے کئی دیہاتوں سے ہو کر گزرتے ہیں جو اب خالی ہیں تاہم ان راستوں پر داعش کے عسکریت پسندوں نے سڑک کنارے بم اور کئی بارودی سرنگیں نصب کی ہوئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG