رسائی کے لنکس

کینیڈا پہنچتے پہنچتے سمندری طوفان کی شدت کم ہوگئی


نیویارک سیلاب کی زد میں
نیویارک سیلاب کی زد میں

امریکہ میں مشرقی ساحلوں کے شہریوں کو سمندری طوفان کی وجہ سے بجلی کی معطلی اور سیلابوں کا سامنا

آئرین نامی سمندری طوفان امریکی مشرقی ساحلوں پر اپنے اثرات چھوڑنے کے بعد کمزور پڑ گیا ہے اور اب اِس کا رخ کینیڈا کی جانب ہے۔ اس طوفان کے گزرنے کے بعد پیر کے روز امریکہ میں مشرقی ساحلوں پر رہنے والے لاکھوں افراد کو بجلی کی معطلی اور سیلاب کا سامنا ہے۔

حکام کےمطابق نو مشرقی ریاستوںمیں طوفان نے انتیس جانوں کے ساتھ ساتھ اربوں ڈالر کا نقصان کیا ہے۔ پیر کے روز امریکی صدر براک اوباما کاکہنا تھا کہ اتنے بڑے طوفان سے سنبھلنے میں وقت لگے گا۔وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک تقریب میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ فیڈرل ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی اور دیگر مرکزی ادارے، مقامی اور ریاستی حکام کی بحالی کے لئے جاری کوششوں میں اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے جو کچھ کر سکے ضرور کریں گے۔
پیر کے روز مشرقی کینیڈا کی ساحلوں کی طرف بڑھنے والے کمزور ہوتے سمندری طوفان آئرین کو محکمہ موسمیات نے ایک عام سا طوفان قرار دیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ تیز ہواؤں اور شدید بارشوں نے کینیڈا کے کیوبک اور اٹلانٹک صوبوں میں اڑھائی لاکھ گھروں اور کاروباری عمارتوں کی بجلی معطل کر دی تھی۔ مانٹریال میں سیلابی پانی ایک گاڑی کو بہا کر لے گیا جس کے بعد ایک شخص لاپتہ ہے۔

اتوار کے روز امریکہ کی شمال مشرقی ریاستوں سے گزرتے گزرتے آئرین ایک بڑے سمندری طوفان سے کمزور ہو کر اب ایک عام سمندری طوفان کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ پھربھی ریاستوں ورمونٹ اور نیو جرسی میں بڑے سیلاب کا سبب بنا ہے۔

ریاست ورمونٹ میں دریاؤں اور ندیوں میں بہتا پانی کناروں سے چھلک پڑا۔ پانی کی رفتار اتنی تیز تھی کہ وہ اپنے راستے میں آنے والے درختوں ، گاڑیوں اور تاریخی پلوں کو بہا کر لے گیا۔ سینکڑوں شہریوں کو اونچی جگہوں پرپناہ لینا پڑی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس ریاست میں گزشتہ اسی سال کے دوران آنے والا یہ بد ترین سیلاب ہے۔

آئرین کا مرکز نیویارک سے گزر گیا، تاہم شہر کسی بڑی تباہی سے بچ گیا ہے۔ پیر کے روز نیویارک کے میئر مائیکل بلومبرگ کا کہنا تھا کہ شہر کے ہوائی اڈوں سے پروازوں کا سلسلہ دوبارہ شرووع ہو گیا ہے اور گیارہ ستمبر کے دہشت گرد حملوں کی یادگار کا افتتاح طے شدہ وقت کے مطابق آئندہ ماہ ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تقریباً ایک ہزار افراد پنا ہ گاہوں میں مقیم ہیں اور اڑتیس ہزار افراد بجلی سے محروم ہیں۔

XS
SM
MD
LG