رسائی کے لنکس

ادارہٴخوراک کے پارسلوں پر شام کی داعش کے لیبل


فائل
فائل

شام کے بحران سے متعلق ’ڈبلیو ایف پی‘ کے ہنگامی کارروائی سے متعلق علاقائی رابطہ کار، مہند ہادی کے الفاظ میں، ’ڈبلیو ایف پی اِس جعل سازی کی مذمت کرتا ہے۔ یہ معاملہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شام میں خوراک کی امداد کی شدید قلت ہے‘

عالمی ادارہ برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ اُسے سماجی میڈیا پر گشت کرنے والی تصاویر پر ’انتہائی تشویش‘ ہے، جن میں ادارے کے خوراک کے بکسوں پر ’ڈبلیو ایف پی‘ کے لوگو کے ساتھ شام کی داعش کے لیبل چسپاں ہے۔

شام کے بحران سے متعلق ’ڈبلیو ایف پی‘ کے ہنگامی کارروائی سے متعلق علاقائی رابطہ کار، مہند ہادی کے الفاظ میں، ’ڈبلیو ایف پی اِس جعل سازی کی مذمت کرتا ہے۔ یہ معاملہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شام میں خوراک کی امداد کی شدید قلت ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’ہم اس تنازع کے تمام فریق پر زور دیتے ہیں کہ انسانی ہمدردی کے اصولوں کی حرمت کا خیال رکھا جائے، اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کام کرنے والے کارکن، جن میں ہمارے ساجھے دار بھی شامل ہیں، اُنھیں اجازت ہونی چاہیئے کہ وہ شدید متاثرہ اور فاقہ کشی پر مجبور خاندانوں کو اشیائے ضروری دستیاب کر سکیں‘۔

دولت اسلامیہ، جسے داعش بھی کہا جاتا ہے، شام اور عراق میں لاکھوں افراد پر اثر و رسوخ کی مالک ہے۔ مشکل میں گھرے اِن علاقوں کی آبادیوں کی غذائی ضروریات کے نام پر، داعش اپنے آپ کو ایک حقیقی حکومت ظاہر کرنا چاہتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ، عالمی ادارہٴخوراک نے کہا ہے کہ ظاہر یہ ہوتا ہے کہ یہ تصاویر دیار ہفر کے گاؤں میں لی گئی ہیں، جو حلب سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اقوام متحدہ کا ادارہ اِن تصاویر کی تصدیق کی کوششیں کر رہا ہے اور اس واقع کے بارے میں مزید اطلاعات اکٹھی کی جارہی ہیں۔

پچھلی بار، ’ڈبلیو ایف پی‘ نے پانچ اگست، 2014ء کو دیارہفر میں غذائی اشیا پہنچائی تھیں، جس قافلے نے سرحد پار کرکے خوراک کی 1700 پیٹیاں تقریم کی تھیں، جو 8500 افراد کی مہینے بھر کی ضروریات کے لیے کافی تھیں۔

XS
SM
MD
LG