رسائی کے لنکس

'فن ہے تخلیق و اختراع و ایجاد'


'فن ہے تخلیق و اختراع و ایجاد'
'فن ہے تخلیق و اختراع و ایجاد'

اسلام آباد میں پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس میں ان دنوں صادقین کی مصوری کی نمائش جاری ہے اور 1987ء میں اس عظیم فنکار کے انتقال کے بعد ان کے کام کی یہ دوسری بڑی نمائش ہے۔ یہاں علامہ اقبال کی شاعری پر مشتمل صادقین کے 13 منتخب میورلز کی قدم آدم تصاویر بھی آویزاں کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں فیض احمد فیض کے اشعار پر مصوری کے نمونے بھی نمائش دیکھنے والوں کے ذوق کی تسکین کا سامان مہیا کررہے ہیں۔

1930ء میں غیر منقسم ہندوستان کے شہر امروہہ میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد کراچی منتقل ہوگئے۔ مصوری اور خطاطی میں اپنے الگ انداز کے باعث انھوں نے دنیا بھر میں اپنی شناخت کو منوایا۔ ان کے بنائے ہوئے فن پارے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے بے شمار عجائب گھروں اور آرٹ گیلیریز میں آویزاں ہیں۔

'فن ہے تخلیق و اختراع و ایجاد'
'فن ہے تخلیق و اختراع و ایجاد'

اپنے فن کے مختلف جہات سے متعلق صادقین نے ایک بار کہا تھا’’میں نے اکثر رباعیاں کہیں اور پھر ان پر مشتمل تصویریں بنائیں، پھر تصویروں کی بنیاد پر شاعری کی اور اس طرح میرے تمام فنون ایک دوسرے سے مربوط ہیں۔ میرے تمام فنون ایک دوسرے سے پھوٹتے ہیں اور ایک دوسرے میں جذب ہوجاتے ہیں۔‘‘ ان کے نزدیک فن تفریح و نشاط نہیں بلکہ انسانی تاریخ کو آگے بڑھانے کی کاوش ہے۔

انھوں نے غالب، اقبال اور فیض کے منتخب کلام کو تصویری قالب میں ڈھال کر اپنی شخصیت کے مفکرانہ پہلو کو بھی خوب اجاگر کیا۔

خاص طور پر میورلز(دیوار یا چھت پر بنائی گئی تصاویر) صادقین کے کمال فن کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ پاکستان میں ان کے بنائے ہوئے میورلز اسٹیٹ بنک کراچی، فریئر ہال، لاہور کے عجائب گھر، منگلا ڈیم، پنجاب یونیورسٹی اور اسپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں آج بھی دیکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردیتی ہیں۔

'فن ہے تخلیق و اختراع و ایجاد'
'فن ہے تخلیق و اختراع و ایجاد'

نمائش کے منتظمین کے مطابق اس نمائش کا مقصد صادقین کی روایت اور اسلوب کو اجاگر کرتے ہوئے اس عظیم فنکار کے فن کو عام لوگوں تک پہنچانے کے علاوہ دنیائے فن کے اس عہد ساز فنکار کے مقام کو خراج عقیدت پیش کرنا بھی ہے۔

اس موقع پر صادقین کے کام پر مشتمل ایک کتاب کی رونمائی بھی کی گئی جس کا اہتمام صادقین فاؤنڈیشن نے کیا۔

XS
SM
MD
LG