رسائی کے لنکس

لیبیا میں پانچ صحافی داعش کے ہاتھوں قتل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مرنے والے چار صحافیوں کا تعلق لیبیا سے جبکہ ایک کا تعلق مصر سے تھا۔ دوسرے صحافیوں نے بتایا ہے کہ وہ برقہ ٹی وی کے لیے کام کرتے تھے جو مشرقی لیبیا کے لیے وفاقیت کا حامی ہے

داعش سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں نے لیبیا کے مشرقی حصے میں ایک ٹی وی چینل کے لیے کام کرنے والے پانچ صحافیوں کو گلے کاٹ کر قتل کر دیا ہے۔ یہ بات لیبیا کے ایک فوجی کمانڈر نے پیر کو بتائی۔

یہ صحافی اگست میں اس وقت لاپتا ہوئے تھے جب وہ طبرق میں نو منتخب پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب کی رپورٹ دینے کے بعد بن غازی کی جانب روانہ ہوئے۔ ان کے میں راستے میں درنہ شہر تھا جو اسلامی شدت پسندوں کا گڑھ ہے۔

مشرقی لیبیا میں ضلعی فوجی افسر فرج البرسی نے کہا کہ داعش کے وفادار شدت پسند ان صحافیوں کے قتل کے ذمہ دار ہیں جن کی لاشیں مشرقی شہر البيضاء کے باہر سے ملی ہیں۔

البرسی نے خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کو بتایا کہ ’’آج جبلِ اخضر کے جنگل سے پانچ لاشیں ملی ہیں جن کے گلے کٹے ہوئے تھے۔‘‘ کم آبادی والا یہ علاقہ بن غازی کے مشرق میں واقع ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ صحافیوں کو کب قتل کیا گیا۔

مرنے والے چار صحافیوں کا تعلق لیبیا سے جبکہ ایک کا تعلق مصر سے تھا۔ دوسرے صحافیوں نے بتایا ہے کہ وہ برقہ ٹی وی کے لیے کام کرتے تھے جو مشرقی لیبیا کے لیے وفاقیت کا حامی ہے۔

صحافت کی آزادی کے لیے برسلز میں قائم انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان صحافیوں کو داعش کی ایک چوکی سے اغوا کیا گیا تھا۔

داعش نے چار سال قبل معمر قذافی کی حکومت ختم ہونے کے بعد لیبیا میں سکیورٹی کے خلا کا فائدہ اٹھایا ہے جہاں دو حکومتیں اور دو پارلیمان کئی مسلح گروپس کے ساتھ مل کر خانہ جنگی میں مصروف ہیں۔

عالمی حمایت یافتہ حکومت دارالحکومت طرابلس پر قبضہ کھو دینے کے بعد گزشتہ اگست سے ملک کے مشرقی حصے میں کام کر رہی ہے جبکہ اس کے حریف گروپ نے طرابلس میں اپنی انتظامیہ قائم کر رکھی ہے۔

لیبیا کا منتخب پارلیمان بھی افتتاح کے بعد سے ملک کے مشرقی حصے میں قائم ہے۔

XS
SM
MD
LG