رسائی کے لنکس

اسرائیل جنگ بندی میں توسیع پر آمادہ، قاہرہ میں مذاکرات جاری


فائل
فائل

قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں مصری فوج کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ اہلکار فریقین کے درمیان رابطہ کاری اور ثالثی کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

اسرائیل نے غزہ میں کی جانے والی 72 گھنٹوں کی عارضی جنگ بندی میں مشروط توسیع پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت موجودہ شرائط کے تحت 'حماس' کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع پر آمادہ ہے۔

امریکہ، اقوامِ متحدہ، ترکی، قطر اور مصر کی کوششوں سے فریقین کے درمیان منگل کو موثر ہونے والی 72 گھنٹوں کی جنگ بندی جمعے کی صبح ختم ہورہی ہے۔

تاہم قاہرہ میں موجود 'حماس' کے ایک اہم رہنما مصفیٰ مرزوقی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تاحال جنگ بندی میں توسیع سے متعلق کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ہے۔

مصری حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی شرائط کے تحت اسرائیل اور 'حماس' کے درمیان غزہ میں لڑائی مستقل طور پر روکنے کے لیے بلواسطہ مذاکرات کا سلسلہ دارالحکومت قاہرہ میں جاری ہے۔

انتہائی رازداری سے ہونے والے ان مذاکرات میں مصری فوج کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ اہلکار فریقین کے درمیان رابطہ کاری اور ثالثی کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

مذاکرات میں شرکت کے لیے اقوامِ متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ رابرٹ سیری، مشرقِ وسطیٰ کے لیے چار فریقی گروپ (امریکہ، اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور روس) کے نمائندے اور سابق برطانوی وزیرِاعظم ٹونی بلیئر اور امریکی نمائندہ خصوصی فرینک لوئنسٹین بھی قاہرہ میں موجود ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ مصر غزہ کی حکمران جماعت 'حماس' اور وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں قائم اسرائیلی حکومت کے درمیان مستقل جنگ بندی کرا پائے گا یا نہیں۔

بدھ کو اسرائیلی وزیرِاعظم نے ایک بار پھر غزہ میں کی جانے والی اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'حماس' کے راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیل کا ردِ عمل "درست اور مناسب" تھا۔

نیتن یاہو نے غزہ میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کو "افسوس ناک" قرار دیتے ہوئے ان کی ذمہ داری 'حماس' پر عائد کی تھی جو، ان کے بقول، غزہ کے شہریوں کو "انسانی ڈھال" کے طور پر استعمال کرتی آئی ہے۔

اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ غزہ میں موجود فلسطینی جنگجووں کو غیر مسلح کیا جائے تاکہ وہ اسرائیل پر راکٹ حملے نہ کرسکیں۔ 'حماس' اس اقدام کی مخالف ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل اور مصر غزہ کا محاصرہ ختم کریں تاکہ خطے کے باشندوں کو بیرونِ ملک تک آزادانہ رسائی اور تجارت کے مواقع دستیاب ہوسکیں۔

لگ بھگ ایک ماہ تک غزہ پر جاری رہنے والے اسرائیلی حملوں میں 1867 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اس گنجان آباد فلسطینی علاقے کا بنیادی انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں گھروں کی تباہی کے باعث علاقے کے لگ بھگ 60 ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔

آٹھ جولائی سے جاری تصادم میں 'حماس' کے جنگجووں کی جوابی کارروائیوں اور دو بدو لڑائی میں اسرائیل کے 64 فوجی اور تین شہری بھی مارے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG