رسائی کے لنکس

حماس کی تمام سرنگوں کو تباہ کیا جائے گا: اسرائیل


فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے اسرائیلی فوج کے ترجمان کے حوالے سے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ لڑائی میں مصروف اہلکاروں کو کچھ آرام دیا جا سکے۔

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو کہا ہے کہ جنگ بندی کی کوششوں کے باوجود اُن کا ملک فسلطین میں حماس کے جنگجوؤں کی سرنگوں کی مکمل تباہی کے لیے پر عزم ہے۔

اُنھوں نے یہ بات جمعرات کو تل ابیب میں کابینہ کے اجلاس سے قبل کہی۔ ’’میں کسی ایسی تجویز سے اتفاق نہیں کرتا جو اسرائیل کی فوج کو ملک کی سلامتی کے اس اہم کام کی تکمیل سے روکے۔‘‘

اسرائیل کی فوج کے سربراہ نے بدھ کو کہا تھا کہ حماس کی طرف سے حملے کے لیے استعمال ہونے والی تمام سرنگوں کی تباہی کے مقصد کے حصول سے کچھ دن ہی دور ہیں۔

اس سے قبل غزہ کی پٹی میں جاری کارروائی کے لیے اسرائیلی فوج نے مزید 16 ہزار ریزرو فوجی اہلکاروں کو بلا لیا ہے، جس کے بعد ’ریزرو فورس‘ کی کل تعداد 86 ہزار ہو گئی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے اسرائیلی فوج کے ترجمان کے حوالے سے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ لڑائی میں مصروف اہلکاروں کو کچھ آرام دیا جا سکے۔

بدھ کو اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس پانچ گھنٹوں تک جاری رہا، جس میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ حماس کے ’’دہشت گردوں کے اہداف‘‘ کو نشانہ بنانے کے علاوہ اس گروپ کے زیر استعمال سرنگوں کو تباہ کرنے کے لیے کارروائی جاری رکھی جائے۔

اسرائیل نے اپنا ایک وفد مصر بھی بجھوایا ہے، جو امریکہ کی حمایت سے غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں مصروف ہے۔

غزہ میں عہدیداروں نے بتایا کہ 1,361 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اب تک کی لڑائی میں اسرائیل کے 56 فوجی اور تین شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

بدھ کی رات غزہ میں کی گئی کارروائی کے بعد جمعرات کی صبح بعض علاقوں سے دھوئیں کے بادل اُٹھتے ہوئے دکھائی دیئے۔

اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی کمانڈ کے مراکز، اس کی طرف سے راکٹ داغنے کے مقامات اور اسلحہ کے ذخائر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

غزہ میں اقوام کے متحدہ کے زیر انتظام ایک اسکول جہاں ہزاروں فلسطینوں نے پناہ لے رکھی ہے وہاں بدھ کو اسرائیلی کارروائی میں 15 افراد ہلاک اور لگ بھگ 100 زخمی ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ اور امریکہ نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس حملے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ اس کا کوئی جواز نہیں اور صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ’’احتساب اور انصاف‘‘ کیا جائے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ جبالیہ میں اس کی فورسز پر اسکول کے قریب چھپ کر حملہ کیا گیا جس پر جوابی کارروائی کی گئی۔

لیکن شجائیہ میں کارروائی کے بارے میں اسرائیل کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اُس کی کوشش ہے کہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچا جا سکے اور وہ اس کا الزام لڑائی میں مصروف حماس اور دیگر فلسطینی دھڑوں پر عائد کرتا ہے۔

لڑائی کے باعث دو لاکھ سے زائد فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

XS
SM
MD
LG