رسائی کے لنکس

اسرائیل فلسطین مذاکرات کا اگلا دور دو ہفتے بعد


’نہ صرف اوباما انتظامیہ بلکہ اسرائیل اور فلسطین بھی مذاکرات کے اس راؤنڈ میں کافی سنجیدہ ہیں‘: تجزیہ کار

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان متنازعہ مسائل پر تین سال سے تعطل کے شکارمذاکرات کا نیا دور واشنگٹن میں ختم ہوگیا ہے۔

دو روزہ مذاکرات امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی سفارت کاری کی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہو سکے اور فریقین نے دو ہفتے بعد پھر ملنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واشنگٹن میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کے بارے میں مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر کامران بخاری کا کہنا تھا کہ اِن مذاکرات کے ذریعے محدود سطح پر تنازعہ حل ہوسکے گا۔ تاہم، ان کی نظر میں اس کے مکمل حل میں وقت درکار ہوگا۔

دوسری جانب، مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں خدمات انجام دینے والے پاکستان کے سابق سفیر مشتاق احمد مہر زیادہ پُرامید نظر نہیں آتے اور وہ ان مذاکرات کو پھر سے شروع کرنے کے عمل کو ، بقول اُن کے، ایک امریکی چال قرار دیتے ہیں۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک سرگرم کارکن ڈاکٹر طاہر روہیل نے مشتاق مہر کے الزامات کو مکمل طور پر رد کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف اوباما انتظامیہ بلکہ اسرائیل اور فلسطین بھی مذاکرات کے اس راؤنڈ میں کافی سنجیدہ ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی مدد سے بقول اُن کے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پچانوے فی صد مسائل حل ہو چکے ہیں۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:

اسرائیل فلسطین امن بات چیت: تجزیہ کاروں کی رائے
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:43 0:00
XS
SM
MD
LG