رسائی کے لنکس

جمیل الدین عالی کی باتیں


جمیل الدین عالی، شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نقاد، پلے رائٹر، مضمون نگار، کالم نویس اور ایک معروف دانشور بھی ہیں۔

نواب زادہ مرزا جمیل الدین احمد خان 90 برس قبل دلی میں پیدا ہوئے۔ ان گزرے برسوں پر نظر ڈالیں تو جو بات سب سے نمایاں نظر آئے گی وہ ان کی اپنے وطن پاکستان سے محبت ہے۔ کبھی وہ "جیوے جیوے پاکستان" کہتے ہوئے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے، اور کبھی اپنے تمام نغمے "وطن کے سجیلے جوانوں" کے نام کرتے نظر آتے ہیں ۔ اس نامور شخصیت کو دنیائے ادب جمیل الدین عالی کے نام سے جانتی ہے۔ جن کا پیغام ہمیشہ پاکستان رہا اور یہ پیغام ان کے تمام ملی نغموں میں دل بن کر دھڑکتا ہے۔

'وائس آف امریکہ' کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے گزرے برسوں پر نظر ڈالتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں کھویا زیادہ اور پایا کم ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ "جیوے جیوے پاکستان" کے پیچھے کیا محرک تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ ان دنوں پاکستان مخالف جذبات بہت بڑھ گئے تھے۔ "ہمیں یہ دیکھ کر جوش آ گیا اور یوں یہ خواہش دعا بن کر میرے دل سے نکلی اور ہر لب پر سج گئی۔"

عالی صاحب نے بتایا کہ 1980ء کی دہائی میں وہ ایک بار 'وائس آف امریکہ' کے دفتر بھی آئے تھے ۔

ان کے چند معروف ملی نغمے یہ ہیں۔

جیوے جیوے پاکستان

اے وطن کے سجیلے جوانو

ہم مصطفوی مصطفوی مصطفوی ہیں

میرا پیغام پاکستان

جو نام وہی پہچان
پاکستان پاکستان

اتنے بڑے جیون ساگر میں
تو نے پاکستان دیا۔۔۔

یہ کویتا پاکستانی ہے

جمیل الدین عالی شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نقاد، پلے رائٹر، مضمون نگار، کالم نویس اور ایک معروف دانشور بھی ہیں۔ وہ دلی کے ایک معروف ادبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے دادا نواب علاالدین احمد خان علائی مرزا غالب کے دوست اور شاگرد تھے۔ ان کے والد سر امیر الدین احمد خان ایک شاعر تھے اور ان کی والدہ کا تعلق میر درد کے خانوادے سے تھا۔

ہم نے عالی صاحب سےپوچھا کہ انھیں شاعری کا شوق کب ہوا تو کہنے لگے کہ ہمارے خاندان میں ہر شخص ہی شاعر تھا اور میں بھی 10 برس کی عمر ہی سے شاعری کی راہ کا مسافر بن گیا۔

اس انٹرویو کی تفصیل کے لیے آپ نیچے دیے گئے لنک پر کلک کیجیے۔

انٹرویو - جمیل الدین عالی
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:21 0:00

XS
SM
MD
LG