رسائی کے لنکس

بھارت کا سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ ’’درست نہیں‘‘: جیلانی


پاک بھارت کشیدگی کسی ملک کے مفاد میں نہیں: پاکستانی سفیر
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:44 0:00

پاکستانی سفیر نے کہا ہے کہ ’ضرب عضب‘ آپریشن کے دوران، ’’حقانی نیٹ ورک ہو یا کوئی بھی عسکریت پسند تنظیم، ان کے نیٹ ورکس کو تباہ کیا گیا ہے، اور اس آپریشن میں 4000 سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے ہیں‘‘

واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ بھارت کا سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ ’’حقیقت سے بہت دور ہے‘‘۔ مگر، اُن کے الفاظ میں، ’’لائن آف کنٹرول پر فائرنگ ضرور ہوئی ہے، جس کو دہلی نہ جانے کیوں سرجیکل سٹرائیک کا نام دے رہا ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’سفارتخانہ وائٹ ہائوس اور امریکی قیادت کے ساتھ مستقل رابطے میں ہے‘‘۔

سفیر نے کہا کہ امن کے خواہشمند ہونے کے ناتے نہیں چاہتے کہ دو جوہری پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں شدت آئے۔ لیکن، پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور متناسب طاقت کے ساتھ بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے‘‘۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں سفیر جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان پر عسکریت پسندوں کی اعانت کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان ملک کے اندر عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف اقدام کرنے کے بجائے، مبینہ طور پر،ان کی مدد کرتا ہے۔ بھارت نے ممبئی اور پھر پٹھان کوٹ کے حملوں میں جیش محمد اور لشکرطیبہ پر ملک کے اندر کارروائیوں کا الزام لگایا ہے۔ یہ دونوں تنظیمیں پاکستان میں موجود قیادت سے منسوب ہیں۔

سفیر جلیل عباس جیلانی اس موقف کو مسترد کرتے ہیں۔

بقول اُن کے، ’’پاکستان سرد جنگ کے زمانے کی پراکسیز کے خلاف بھی جنگ لڑ رہا ہے، ’ضرب عضب‘ میں حقانی نیٹ ورک ہو یا کوئی بھی عسکریت پسند تنظیم ان کے نیٹ ورک کو تباہ کیا گیا ہے اور اس آپریشن میں 4000 سے زیادہ دہشت گرد مارے گئے ہیں‘‘۔

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ ’’بھارت کا ایک فوجی پاکستان کے قبضے میں ہے اور یہ کہ اس سے قبل بلوچستان سے بھارت کے نیوی کے ایک اہل کار، کلبھوشن کی گرفتاری، یہ تمام دستاویزات بین الاقوامی برادری کو دکھائی گئی ہیں۔۔۔اور بتایا جا رہا ہے کہ بھارت کس طرح پاکستان کے اندر مداخلت کرتا ہے‘‘۔

سفیر نے امریکہ کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے کی کوششوں کو ’’قابلِ تحسین‘‘ قرار دیا۔

پاکستان میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر جی پارتھا سارتھی نے ’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ ’’بھارت مدتوں سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسے گروپوں کے خلاف کاروائی کی جائے، مگر پاکستان کی طرف سے کوئی عمل نہیں کیا گیا‘‘۔

اس لیے، اُنھوں نے کہا کہ، ’’بھارت نے ایک دلیرانہ قدم لیتے ہوئے، خود کارروائی کر لی ہے؛ اور شواہد اپنے دوست ممالک کو دکھا دیے ہیں۔ پاکستان اگر انکار کرتا ہے تو یہ اس کا مسئلہ ہے۔ اس سے بھارت کو کوئی سروکار نہیں‘‘۔

ادھر اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقبل مندوب اکبرالدین نے کہا ہے کہ ’’بھارت کا جواب، اپنے اہداف اور جغرافیائی حدود کے اعتبار سے بہت نپا تلا تھا؛ اور اس بات کا عکس تھا کہ دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھارت کیا عزم رکھتا ہے‘‘۔

پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں مجوزہ سارک کانفرنس کے ملتوی ہونے کے بعد ملک کے سفارتی طور پر علاقے یا دنیا میں تنہا ہونے کا تاثر درست نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سارک چارٹر کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے، جبکہ امریکہ اور اقوام متحدہ کو صورتحال پر تشویش ہے۔

XS
SM
MD
LG