رسائی کے لنکس

قرآن جلانے کے منصو بے کو منسوخ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی


جونز کا کہنا ہے کہ اگر نیویارک میں مسلمانوں کا ثقافتی مرکز کسی دوسرے مقام پر تعمیر کیا جاتا ہے تو اُن کے چرچ کامقصد حاصل ہو جائے گا کیونکہ ” امریکی عوام گراؤنڈ زیرو پر مسجد کی تعمیر نہیں چاہتے“اور وہ اس کے لیے دعائیں مانگتے آئے ہیں۔

مقامی مسلمان رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات بظاہر ناکام ہونے کے بعدامریکہ کی جنوب مشرقی ریاست فلوریڈا میں ایک چھوٹے قدامت پسند چرچ کے پادری نے کہا ہے کہ وہ مسلمانوں کی مقدس کتاب ’قرآن‘ کوجلانے کے اپنے مجوزہ منصوبے کو منسوخ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔

اس سے قبل جمعرات کو پادری ٹیر ی جونز نے کہا تھا کہ نائن الیون کی برسی کے موقع پر کیے جانے والے اس احتجاجی فعل کو انھوں نے منسوخ کردیا ہے کیونکہ مسلمان رہنماؤ ں نے نیویارک میں ایک مسجد اور ثقافتی مرکز کو اُس جگہ تعمیر نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے قریب 11 ستمبر 2001 ء کو دہشت گردانہ حملے کیے گئے تھے۔

لیکن نیوریاک میں مجوزہ تعمیراتی منصوبے کے نگران مذہبی رہنما نے ایک بیان میں عیسائی پادری کے بیان پر اظہار حیرت کر تے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی سمجھوتا طے نہیں پایا ہے۔

اس کے جواب میں ٹیر ی جونز نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے کے حل میں کردار ادا کرنے والے ایک مقامی مسلمان عالم ، امام محمد مُسری ، نے اُن سے جھوٹ بولا ہے اس لیے وہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے اپنے منصوبے کو منسوخ کرنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کرر ہے ہیں۔ اُن کے بقول انھوں نے اس منصوبے کو منسوخ نہیں بلکہ عارضی طور پر معطل کیا تھا۔

مسلمان عالم مُسری ، جواسلامک سوسائٹی آف سنٹرل فلوریڈا کے صدر ہیں ، نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ انھوں نے عیسائی پادری کو گمراہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اب بھی ٹیر ی جونزاور نیویارک کے امام فیصل عبدالرؤف کے ساتھ سہ فریقی ملاقات طے کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کے مجوزہ ثقافتی مرکز پر بات چیت کی جاسکے۔لیکن جمعرات کی شب امریکی ٹی وی سی این این سے انٹرویومیں انھوں نے کہا کہ ملاقات ابھی تک طے نہیں پائی ہے۔

ٹیری جونز امام محمد مُسری کے مصافحہ کرتے ہوئے
ٹیری جونز امام محمد مُسری کے مصافحہ کرتے ہوئے

قدامت پسند پادری جونز نے ہفتہ کو نائن الیون کی برسی کے موقع پر اپنے پچاس رکنی چر چ کے احاطے میں قرآن کے دوسو نسخے نذر آتش کرنے کے منصوبے کا اعلان کر رکھا ہے۔اُن کے اس منصوبے پر دنیا بھر کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کی طرف سے شدید مذمت اور غصے کا اظہار کیا جار ہا ہے۔

امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے جمعرات کو جونز سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے ان پر زور دیا کہ وہ اپنے منصوبے کو منسوخ کردیں کیونکہ اُن کے اس عمل سے امریکی فوجیوں کی زندگیوں کو خطرا ت لاحق ہو سکتے ہیں۔

امریکی ایف بی آئی کے حکام نے بھی فلوریڈا کے پادری سے ان کے ڈَو ورلڈ آؤٹ ریچ سینٹر نامی چرچ میں ملاقات کر کے انھیں قرآن نذر آتش کرنے کے فعل کے نتائج سے آگاہ کیا۔ جونز کا کہنا ہے کہ اگر نیویارک میں مسلمانوں کا ثقافتی مرکز کسی دوسرے مقام پر تعمیر کیا جاتا ہے تو اُن کے چرچ کامقصد حاصل ہو جائے گا کیونکہ ” امریکی عوام گراؤنڈ زیرو پر مسجد کی تعمیر نہیں چاہتے“اور وہ اس کے لیے دعائیں مانگتے آئے ہیں۔

صدر باراک اوباما اور دوسرے امریکی و بین الاقوامی سیاسی اور مذہبی رہنما ؤں نے قرآن کو نذر آتش کرنے کے منصوبے کی سخت الفاظ میں مذمت اور مخالفت کی ہے۔ امریکی صدر نے اس فعل کو توجہ حاصل کرنے کے لیے ایک شعبدہ قرار دیا ہے جس سے امریکی فوجیوں کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

دریں اثناء افغانستان کے شمالی صوبے بدخشاں میں جمعہ کو ہزاروں شہریوں نے فلوریڈا میں قرآن نذرآتش کرنے کے منصوبے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے نیٹو کے ایک مرکز پر دھاوا بولنے کی کوشش کی جہاں پولیس کے ساتھ جھڑپ میں چار مظاہرین اور پانچ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے نماز جمعہ کے بعد امریکی پرچم بھی نذر آتش کیا۔

XS
SM
MD
LG