رسائی کے لنکس

جمیز کومی کی برطرفی کے معاملے پر قیاس آرائی جاری


ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے، طلعت رشید نے کہا ہے کومی کی برطرفی کے باوجود، صدر کے خلاف کانگریس اور سینیٹ میں تحقیقات چلتی رہیں گی، کیونکہ پارلیمانی ادارے مروجہ ضابطوں کے تحت اپنا کام کرتے رہتے ہیں

منگل کو جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جمیز کومی کو برطرف کیا تو واشنگٹن میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں آیا وہ کون سی وجوہات ہو سکتی ہیں جنکنے باعث کومی کو اپنے عہدے سے ہٹایا گیا۔

برطرف کیے جانے سے صرف 24 گھنٹے قبل، کومی نے ایوانِ نمائندگان کو ٹرمپ ٹیم کی جانب سے صدارتی انتخابات کے دوران روس سے مبینہ روابط سے متعلق تحقیقات سے آگاہ کیا تھا۔

وائس آف امریکہ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں اسی موضوع پر گفتگو میں ڈیموکریٹک پارٹی کے علی اکبر مرزا نے حصہ لیا۔ وہ کانگریس کی رکنیت کے امیدوار رہ چکے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’جن حالات میں، جس طریقے سے اور جس وقت کومی کو برطرف کیا گیا، اُس سے شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں‘‘۔

علی اکبر مرزا نے کہا کہ قائم مقام اٹارنی جنرل، سیلی یئٹس نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ’ایف بی آئی‘ ٹرمپ کے سلامتی کے سابق مشیر، مائیکل فلن اور انتظامیہ کے دیگر ارکان کی چھان بین کر رہی ہے۔

بقول اُن کے، ’’اس کی وجہ سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کومی کو ہٹا کر ٹرمپ کیا چھپانا چاہتے ہیں‘‘۔

ری پبلیکن پارٹی اور ٹرمپ کے حامی طلعت رشید، شکاگو کے ایک دیہی علاقے بولنگ بروک کے شعبہٴ منصوبہ بندی سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکی صدر کے دائرہ ٴاختیار میں ہے کہ وہ ’ایف بی آئی‘ کے ڈائریکٹر کو اپنے عہدے سے ہٹائیں۔

بقول اُن کے، ڈیموکریٹس کومی کو اس لیے پسند نہیں کرتے، کیونکہ اُن کے اقدامات ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم پر اثرانداز ہوئے۔

ٹرمپ کے حامی کا کھنا تھا کہ برطرفی کے باوجود، صدر کے خلاف کانگریس اور سینیٹ میں تحقیقات چلتی رھیں گی، کیونکہ پارلیمانی ادارے مروجہ ضابطوں کے تحت اپنا کام کرتے رہتے ہیں۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنئیے:

جیمز کومی کی برطرفی پر قیاس آرائی
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:18 0:00

XS
SM
MD
LG