رسائی کے لنکس

طالبان خودکش بمباروں کا کابل پر مربوط حملہ


افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان شدت پسندوں کے ایک گروپ نے دارالحکومت کابل میں پیر کی صبح مختلف مقامات پر بیک وقت دھاوا بول دیا۔ حملہ آور خودکار ہتھیاروں سے لیس تھے اور انھوں نے اپنے جسموں کے ساتھ بارود بھی باندھ رکھا تھا۔

بظاہر ان کا ہدف بعض سرکاری عمارتوں میں داخل ہو کر ان پر قبضہ کرنا تھا لیکن انھیں اس میں کامیابی نہ ہو سکی۔ حملوں کے فوراََ بعد افغان سکیورٹی فورسز حرکت میں آگئیں اور جن علاقوں میں طالبان عسکریت پسند موجود تھے انھیں گھیرے میں لے لیا گیا۔

تقریباََ چار گھنٹوں تک طالبان جنگجوؤں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان کابل کے وسطی علاقے میں مسلح جھڑپیں ہوتی رہیں جس کے بعد ایک تحریری بیان میں صدر کرزئی نے اعلان کیا کہ صورت حال پر قابو پا لیا گیا ہے اورشہر میں امن وامان بحال کر دیا گیا ہے۔

شہر کے مختلف ہسپتالوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تشدد کے ان واقعات میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 35 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ افغان حکام نے سات خودکش حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

طالبان نے یہ مربوط حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں اس کے 20 جنگجوؤں نے حصہ لیا اور جن کا ہدف دارالحکومت کے وسط میں قائم صدارتی محل، وزارت انصاف اور دوسری اہم عمارتیں تھیں۔

پچھلے ایک سال میں عسکریت پسندوں کا کابل میں یہ شدید ترین حملہ قرار دیا جا رہا ہے اور خوف کے مارے شہری کئی گھنٹوں تک گھروں سے باہر نہیں نکلے جس کے باعث شہر سنسان ہو گیا اور ہر طرف صرف سکیورٹی اہلکار ہی دکھائی دے رہے تھے۔ جس وقت طالبان نے اس کارروائی کا آغاز کیا صدارتی محل میں صدر حامد کرزئی اپنی کابینہ کے نئے ارکان سے ان کے عہدوں کاحلف لے رہے تھے۔

کابل میں طالبان نے یہ کارروائی ایک ایسے وقت کی ہے جب لندن میں افغانستان کی اقتصادی، سلامتی اور انتظامی صورت حال پر 28 جنوری کو ایک بین الاقوامی کانفرنس ہو رہی ہے جس میں صدر کرزئی طالبان کے ساتھ مفاہمت کے عمل کو فروغ دینے کی کوششوں کے سلسلے میں اپنی نئی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔

XS
SM
MD
LG