رسائی کے لنکس

کابل: امدادی تنظیم پر حملے میں ملوث شدت پسند مارے گئے


بین الاقوامی امدادی تنظیم ’کیئر‘ کے دفتر کے قریب خودکش کار بم حملے کے بعد مسلح حملہ آور تنظیم کے دفتر میں چھپ گئے تھے۔

کابل میں پیر کی شب ہونے والے ایک حملے کے بعد افغان سکیورٹی فورسز کی کارروائی تقریباً 10 گھنٹوں سے زائد وقت تک جاری رہنے کے بعد منگل کی صبح ختم ہوئی۔

افغان عہدیداروں نے منگل کو بتایا کہ آخری حملہ آور کو بھی ہلاک کر دیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق کابل کے ایک کاروباری اور رہائشی علاقے میں واقع بین الاقوامی امدادی تنظیم ’کیئر‘ کے دفتر کے قریب خودکش کار بم حملے کے بعد مسلح حملہ آور تنظیم کے دفتر میں چھپ گئے تھے۔

حملے کے بعد افغان سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور جھڑپ شروع ہو گئی، اس دوران کئی دھماکوں کی بھی آوزیں سنی گئیں۔

افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان صدیق صدیقی نے کہا کہ افغان اسپیشل فورسز نے کابل کے علاقے ’شہر نو‘ میں حملہ کرنے والے تمام شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

اس حملے میں چھ افراد زخمی ہوئے جب کہ 42 افراد بشمول غیر ملکی شہریوں کو عمارت سے نکال لیا گیا۔

اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی تاہم اس سے کچھ ہی گھنٹے قبل پیر کو کابل میں وزارت دفاع کی عمارت کے باہر یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں میں لگ بھگ 35 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

کابل میں حملے کے بعد کئی قریبی مقامات میں ٹریفک کو بند کر دیا گیا جب کہ علاقے میں اسکول بھی بند رہے۔

وزارت دفاع کی عمارت کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں مارے جانے والوں میں افغان فوج کے ایک جنرل اور ضلعی پولیس سربراہ سمیت کئی اعلیٰ عہدیدار بھی شامل تھے۔

خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کی محافظ فورس کا نائب سربراہ بھی وزارت دفاع کے باہر ہونے والے بم دھماکوں میں مارا گیا تھا۔

وزارت دفاع کے باہر ہونے والے بم دھماکوں کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی تھی۔

بین الاقوامی امدادی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا چمپا پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ کابل میں امدادی تنظیم کیئر پر مسلح گروہ کے حملے میں شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا، جو جنگی جرم کے مترادف ہے۔

افغانستان میں پیر کو ہونے والے ان بم حملوں سے تقریباً دو ہفتے قبل کابل میں واقع امریکن یونیورسٹی پر شدت پسندوں کے حملے میں طالب علموں اور ایک استاد سمیت 13 افراد مارے گئے تھے جب کہ 80 افراد زخمی ہوئے۔

شدت پسند تنظیم ’داعش‘ کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔

افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر 2014ء کے اواخر میں ملک سے بیشتر بین الاقوامی افواج کے چلے جانے کے بعد جنگجوؤں نے اپنے حملوں کا دائرہ ملک کے مختلف حصوں میں پھیلا دیا ہے۔

سلامتی کی اس صورت حال پر افغانستان کے اتحادی ممالک کو بھی تشویش ہے۔

اُدھر پاکستان نے پیر کو رات دیر گئے ایک بیان میں کابل میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید مذمت اور اُن میں ہونے والے جانی نقصان پر افغان حکومت اور عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔

XS
SM
MD
LG