رسائی کے لنکس

کراچی کا ساحل سونا ہوگیا


کھلے سمندر میں نہانے پر پابندی عائد ہے۔ پولیس نے دفعہ 144 نافذ کی ہوئی ہے اور کسی کو بھی ساحل تک جانے کی اجازت نہیں۔ جتنے بھی راستے ساحل کی طرف جاتے ہیں وہاں سخت پہرا ہے اور آنے جانے والے پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے

جولائی کے آخر میں اور عید کے دوسرے دن کراچی کے ساحل ’سی ویو‘ پر پیش آنے والے سانحے نے پر رونق ساحل کو ویران صحرا میں بدل دیا ہے۔

کھلے سمندر میں نہانے پر پابندی عائد ہے۔ پولیس نے دفعہ 144 نافذ کی ہوئی ہے اور کسی کو بھی ساحل تک جانے کی اجازت نہیں۔ جتنے بھی راستے ساحل کی طرف جاتے ہیں وہاں سخت پہرا ہے اور آنے جانے والے پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔

پاکستان بھر کی تفریح کا بڑا ذریعہ
سی ویو کراچی کے مقامی افراد کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے لوگوں کی تفریح کا ذریعہ ہے۔ ملک کے اندرونی علاقوں سے صرف ساحل دیکھنے کی خواہش میں بھی انگنت لوگ کراچی کا سفر کرتے ہیں اور ساحل پر آکر سمندر کے مزے لیتے ہیں۔

گرچہ ساحلی علاقے اور بھی ہیں، لیکن ’سی ویو‘ ان میں سب سے منفرد کیوں ہے۔ اس بارے میں پنجاب کے ایک دیہی علاقے سے تعلق رکھنے والے نوید اختر اعوان وی او اے کو بتاتے ہیں۔ ’یہاں تک پبلک ٹرانسپورٹ باآسانی دستیاب ہے جبکہ باقی ساحلوں تک جانے کے لئے ٹرانسپورٹ کے خصوصی انتظامات کرنا پڑتے ہیں جسے سب لوگ ’افورڈ‘ نہیں کر سکتے۔‘

ایک اور شہری سجاد شاہ کہتے ہیں ’جتنا خوب صورت ساحل، اس کے کنارے بنی ہوئی بڑی بڑی عمارتیں، وسیع و عریض بنگلے، فلیٹس، لوگوں کی رونق اور چمک دمک جو یہاں ہے کسی اور ساحل پر نظر نہیں آتی۔ موسم ذرا سا بھی اچھا ہو یا اچانک بیٹھے بیٹھے ساحل کی سیر کا من چاہے تو ’سی ویو‘ ہی پہلی چوائس ہوتی ہے کیوں کہ یہاں تک دسترس بہت آسان ہے۔‘

قومی اور مذہبی تہواروں پر بھی لوگ سب سے زیادہ یہیں کا رخ کرتے ہیں کیوں کہ یہ واحد ساحل ہے جہاں رات گئے تک رونق رہتی ہے مگر ان دنوں یہاں سناٹوں کا راج ہے ۔

ساحل پر مختلف سامان بیچنے والے بھی پریشان
لوگوں کی عدم موجودگی کے سبب ساحل پر بھٹے، چنے، پاپڑ، چپس اور بچوں کے کھانے کی دیگر مختلف چیزیں بیچنے والوں کا تو گویا کاروبار ہی ٹھپ ہوگیا ہے۔ پولیس ان لوگوں کو بھی اس طرف نہیں آنے دیتی۔ پھر گاہک ہی نہیں ہوں گے تو ان سے سامان کون خریدے گا۔

صبح سے شام گئے تھے ساحل پر آنے والے لوگوں کی ’ارجنٹ تصویریں‘ اتارنے والے ایک فوٹوگرافر سلیم کا کہنا ہے کہ وہ بھی پچھلے کئی دنوں سے روزانہ کی آمدنی سے محروم ہے۔

یہی حال اونٹ بان رئیس جوکھیو اور گھوڑے کی سواری کرانے والے نہال چند کا ہے۔ ان دونوں نے وائس آف امریکہ کے نمائندے کو بتایا ’دفعہ 144 کے نافذ ہونے کے بعد تو گویا لوگوں نے اس طرف کا رخ کرنا ہی چھوڑ دیا ہے، معلوم نہیں یہ صورتحال مزید کتنے دن جاری رہے گی۔‘

پولیس کا گشت اور رکاوٹیں
سانحہ سی ویو کے بعد سے ساحل کو شہریوں کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں اور پولیس کا گشت اکا دکا آجانے والے لوگوں کو بھی اپنے اپنے گھروں کو واپس جانے پر مجبور کردیتا ہے۔

جشن آزادی پر بھی ویرانی
’سی ویو‘ پر بنے ایک اسٹال کے ملازم رستم کہتے ہیں ’کراچی کی سب سے بڑی تفریح گاہ کا یوں بند ہوجانا لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔دور سے سمندر کا نظارہ کر نے والوں کی اب بھی کمی نہیں لیکن حکومت سندھ کی جانب سے دفعہ 144 کا نفاذ اور پولیس اہل کار کسی کو ساحل پر جانے نہیں دے رہے۔ اس بار تو جشن آزادی پر بھی تفریح کرنے یہاں لوگ پہلے کی طرح نہیں آ سکے۔‘

XS
SM
MD
LG