رسائی کے لنکس

کراچی میں بین الاقوامی کتب میلہ اختتام پذیر


میلے میں بیشمار لوگوں کی شرکت نے اس بات کو بخوبی ثابت کیا کہ لوگ اب بھی کتاب سے دلچسپی رکھتے ہیں

انسان اور کتاب کا رشتہ عرصہ دراز سے چلاآرہا ہے۔ کتابوں سے انسان کی دوستی مثالی دوستی سمجھی جاتی ہے مگر انٹرنیت کے اس تیز ترین جدید دور میں انسان کی کتاب سے دوری ہوتی جارہی ہے۔

انٹرنیٹ پر معلومات کا خزانہ موجود ہے جس کے باعث کتابو ں کی خرید و فروخت میں کمی آئی ہے اور انسان کتاب سے دور ہوتا جارہا ہے۔ انسان سے کتاب کی دوری کو ختم کرنے کیلئے کراچی میں پانچ روزہ عالمی کتب میلے کا انعقاد کیا گیا۔

کراچی کے نمائشی مرکز ایکسپو سینٹر میں نیشنل بک فائونڈیشن اور وفاقی وزارت تعلیم کے تعاون اور پاکستان پبلشر اینڈ بک سیلرزایسوسی ایشن کی جانب سے آٹھواں عالمی کراچی کتب میلہ 2012 منعقد کیا گیا۔ چھ دسمبر سے شروع ہونےوالا کتب میلہ 10 دسمبر تک جاری رہا۔

بین الاقوامی کتب میلے میں صوبائی وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق اور ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے شرکت کی۔ وزیرِ تعلیم پیر مظہر الحق نے کہا کہ "وہ جب تک رات کو کتاب نہ پڑھیں ان کو نیند نہیں آتی۔ کتاب ہماری اچھی دوست ہے جسے کبھی نہیں بھولنا چاہئے۔ کتاب پڑھنے سے علم حاصل کرنے کی جستجو پیدا ہوتی ہے"۔

فاروق ستار نے کتب میلے میں شرکت کےدوران کہا کہ "ملک میں کتب بینی کے کلچر کو فروغ دینے سے جاگیر دارا نہ نظام کا خاتمہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا تعلیم کا ملک میں فروغ وقت کی اشدضرورت ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کو ختم کرنا ہے تو ہمیں کتاب اور کتاب کے کلچر کوفروغ دینا ہوگا "-

پاکستان پبلشر اینڈ بک سیلرزایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیزخالد کے مطابق، "عالمی کتب میلے میں ایکسپو سینٹر کے 3 بڑے ہالوں میں300 سے زائد بک اسٹالز لگائے گئے۔ جہاں ہر قسم کی کتابیں رکھی گئیں"۔

اس کتب میلے میں 38غیرملکی پبلشرز میں بھارت کے 22 پبلشرز کی آمد متوقع تھی تاہم ویزے نہ ملنے کے باعث پبلشرز شرکت نہیں کرسکے۔ عزیز خالد نے مزید کہا کہ ’’نیشنل بک ٹرسٹ آف انڈیا‘‘ سمیت کئی پبلشرز کو پاکستانی ویزے جاری نہیں ہوسکے، صرف 2 بھارتی پبلشزر ہی کتب میلے میں شرکت کرسکے ہیں۔

عالمی کتب میلے میں پاکستانی پبلشرز سمیت 22 سے زائد بین الاقوامی پبلیشرز میں بھارت، برطانیہ، سنگاپور، ایران، اور متحدہ عرب امارات کے پبلشرز شریک ہوئے۔ عزیز خالد کا کہنا تھا کہ کتب میلے کو عوام کی جانب سے بھرپورپذیرائی مل رہی ہے"۔

کتب میلہ سجتے ہی کتابوں کے دوستوں نے اس کتب میلے کا رخ کرنا شروع کردیا۔ ہزاروں کی تعداد میں بزرگ حضرات، خواتین، مردوں اور نوجوان طالبعلموں سمیت بچےبھی شریک تھے۔ عالمی کتب میلے کے دوران طلباء و طالبات کیلئے تعلیمی سر گرمیوں اور سیمینارز کا انعقاد بھی کیا گیا۔

کتب میلے میں شریک افراد کی جانب سے تمام اسٹالز پر کافی رش دکھائی دیا۔ صبح ہوتے ہی جوق درجوق خواتین، مرد اور نوجوان کتب میلے میں آتے اور کتابیں خریدنے میں مصروف نظرآتے۔ یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہتا۔

کتب میلے میں ہر طرح کی کتابیں رکھی گئیں جن میں ناول، فکشن، سوانح، تاریخ،اردو اور انگریزی لٹریچر، ادب، ثقافت، شاعری، نثر نگاری، ناول، سائنس، قانون، فلسفہ، طب اور شخصیات سے متعلق دیگر کتب بھی عالمی میلے کا حصہ رہیں۔

ان کتابوں میں بچوں کی انگریزی اردو کہانیاں رنگ برنگی تصویروں کے ساتھ، ڈرائنگ کی کتابیں اور بچوں کے حوالے سے ایکٹیوٹی بکس شامل تھیں جن میں بچوں کی دلچسپی دیدنی تھی۔
میلے میں 15سے50فیصد تک رعایتی نرخوں پر کتابیں فراہم کی گئیں جسکے باعث لوگوں نے ایک کے بجائےکئی کئی کتابیں خریدیں۔ آٹھویں بین الاقوامی کتب میلے میں نئے مصنفوں کی حوصلہ افزائی کیلئے چھ نئی کتابوں کی رونمائی بھی کی گئی۔

اس بار کتب میلے میں سب سے زیادہ مذہبی کتابوں کے اسٹال پر زیادہ رش دیکھنے میں آیا۔ تاریخ پاکستان اور دنیا کے مختلف ادوار سے متعلق تاریخوں پر لکھی گئی کتب میں بھی لوگوں نے دلچسپی ظاہر کی۔

عالمی کتب میلے کے پانچوں روز ہزاروں خریداروں نے لاکھوں روپے کی کتابیں خریدیں۔ ایسا معلوم ہورہا تھاکہ کراچی میں کتاب دوستوں کی کمی نہیں ہے۔
XS
SM
MD
LG