رسائی کے لنکس

کراچی میں دستی بم جرائم پیشہ افراد کا موثر ترین ہتھیار بن گیا


کراچی
کراچی

کراچی پاکستان کا تجارتی مرکز ہے۔ تقریباً دو کروڑآبادی کے اس شہر میں بدقسمتی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شہر میں بھتہ مافیا کافی سرگرم ہے

کراچی میں دستی بم بھتہ خوروں ، پرچی مافیا اور دیگر جرائم پیشہ افرادکے لئے ایک ایسا موثر ہتھیار بن گیا ہے جس تک ان کی رسائی بھی نہایت آسان معلوم ہوتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ دستی بموں کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ صرف ایک ہفتے کی بات کریں تو گزشتہ ہفتے دستی بم حملوں میں رینجرزکے اہلکاروں سمیت21 سے زائد افراد زخمی ہو ئے ۔

کراچی پاکستان کا تجارتی مرکز ہے ۔تقریباً دو کروڑآبادی کے اس شہر میں پاکستان کے سب سے زیادہ کاروباری مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شہر میں بھتہ مافیا سرگرم ہو گئی ہے ۔اس مافیاکے بارے میں وائس آف امریکہ کے نمائندے نے مختلف شخصیات اور اداروں سے معلومات اکھٹا کیں ہیں جن کی بنیاد پر زیر نظررپورٹ مرتب کی گئی ہے۔

دراصل یہ جرائم پیشہ افراد کے مختلف گروہ ہیں جو مختلف علاقوں میں اپنی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان گروہوں کو کسی حد تک مختلف سیاسی پارٹیوں کی حمایت بھی حاصل ہے ۔ یہ لوگ تحفظ فراہم کرنے کے نام پر بھتہ طلب کرتے ہیں۔ تاجروں کو دھمکی آمیز پرچیاں دیتے ہیں اور انہیں خوف زدہ کرنے کے لئے اپنی پرچیوں میں پستول کی گولی بھی رکھ دیتے ہیں جو یہ پیغام ہوتا ہے کہ انکار کا نتیجہ گولی ہو گا ۔پرچی کے علاوہ ٹیلی فون پر بھی دھمکی دے کر بھتے کا مطالبہ کیا جا تا ہے ۔

گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ یہ ایک منافع بخش کاروبار بن چکاہے اور بھتہ نہ دینے کی صورت میں تاجروں کو اغوا بھی کر لیا جاتا ہے اور پھر تاوان نہ ملنے پر قتل کردیا جاتا ہے ۔

تاجروں اور بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹورز سے بھتہ نہ ملنے کی صورت میں دستی بم پھینک دیئے جاتے ہیں جو پھٹتے ہیں تو جانی نقصان کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر مالی نقصان کا باعث بھی بنتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ جمعہ 27جولائی کو نیپا چورنگی پر واقعہ ایک ڈپارٹمنٹل اسٹورپر پیش آیا جہاں نامعلوم افراد کے دستی بم حملے میں دو افراد زخمی ہوگئے جبکہ مالی نقصان بھی ہوا۔

رمضان المبارک میں جہاں عیدکی تیاریوں کیلئے شہر میں کاروبار عروج پر ہوتا ہے وہیں بھتہ مافیا کے لئے رمضان فائدے مند ” سیزن“ ہے۔چنانچہ صرف ڈپارٹمنٹل اسٹورز پر ہی حملے نہیں ہورہے بلکہ دکانوں، مختلف تجارتی مراکز اور گھروں پر بھی دستی بم سے حملے کئے جارہے ہیں۔

رمضان المبارک کے ابتدائی دس ایام میں کئی دستی بم حملے ہوئے جن میں مختلف کاروباری شخصیات یاقانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کونشانہ بنایا گیا ۔

19 جولائی سے 27 جولائی تک شہر کے مختلف مقامات پر دستی بم پھینکے کے سات واقعات ہوئے جن میں 20 افراد زخمی ہو گئے ۔ان کی تفصیل کچھ یوں ہے :

۔19 جولائی : بفرزون میں رینجرز کی گاڑی پر دستی بم حملے میں دو رینجرز اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہو گئے ۔
۔اس سے قبل پی آئی بی کالونی میں ایک گھر پر حملہ کیا گیا جس میں خاتون زخمی ہوئیں ۔
۔اسی روز ایف بی ایریا میں سیمنٹ ڈپو پر بھی دستی بم پھینکا گیا جس میں پانچ افراد زخمی ہوئے ۔
۔20 جولائی : اورنگی ٹاؤن میں واقع ایک تھانے پر دستی بم کے حملے میں تین افراد زخمی ہوگئے۔
۔22 جولائی : کلفٹن میں ایک کنسٹرکشن کمپنی کے دفتر پر دستی بم پھینکا گیا ۔
۔25 جولائی : اورنگی ٹاؤن میں ایک دکان پر دستی بم حملے میں چار افراد زخمی ہوئے۔
۔27 جولائی : نیپا چورنگی پر ڈپارٹمنٹل اسٹورپر دستی بم میں دو افراد زخمی ہوئے۔
XS
SM
MD
LG