رسائی کے لنکس

کراچی: صاف پانی کی عدم دستیابی، ’نیگلیریا‘ کا خوف


پانی سے پھیلنے والی بیماریاں
پانی سے پھیلنے والی بیماریاں

’نیگلیریا‘ ایک خاموش بیماری ہے جس کے جراثیم آہستہ آہستہ دماغ کے نظام کو متاثر کردیتے ہیں اور مریض کی چند ہفتوں میں موت واقع ہو جاتی ہے

کراچی میں صاف پانی کی فراہمی شہری انتظامیہ کے لئے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ کراچی کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے جس کی وجہ سے پیٹ کے مختلف امراض اور ڈینگی بخار کے بعد اب شہریوں میں ’نیگلیریا‘ کا خوف پیدا ہوگیا ہے۔

یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے، کیونکہ’ نیگلیریا‘ ایک خاموش بیماری ہے جسکے جراثیم آہستہ آہستہ دماغ کے نظام کو متاثر کردیتے ہیں اور مریض کی چند ہفتوں میں موت واقع ہوجاتی ہے۔

آلودہ پانی کے استعمال سے کراچی شہر میں جان لیوا بیماری ’نیگلیریا‘ سے اب تک 10 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جِس کی تحقیقات کے بعد پانی میں کلورین کی موجودگی کا نہ ہونا تھا، جِس کے باعث پانی میں ’امیبا ‘ نامی بیکٹریا پیدا ہوگیا اور بیماری اور اموات کا سبب بنا۔ کراچی کے شہریوں میں ’نیگلیریا‘ کا خوف بڑھ گیا ہے۔شہری عام پانی استعمال کرنے سے خوف کھارہے ہیں۔

آلودہ پانی کی فراہمی اور اس کے استعمال کےحوالے سے ڈاکٹر دائمہ رحمانی کہتی ہیں ہے کہ ’ڈینگی‘ اور ’ ہیپاٹائٹس‘ کے بعد’ نگلیریا‘ پھیلنے کی وجوہات میں کلورین اور دیگر کیمیکل کے بغیر پانی کی فراہمی شامل ہے۔شہری کلورین ملا پانی استعمال کریں۔

شہر کی کوالٹی کنٹرول حکام اور لیبارٹری رپورٹ کے مطابق کراچی میں فراہم کیاجانے والا پینے کا پانی کافی آلودہ ہے اور 95فیصد علاقوں میں فراہم کیے جانے والے پانی میں کلورین شامل ہی نہیں ہے۔

کراچی کے آغا خان اسپتال کی کنسلٹنٹ مائیکروبائیولوجسٹ، ڈاکٹر عافیہ ظفر کاکہنا ہے کہ ’نیگلیریا ‘سے حفاظت کے لئے پانی کے استعمال سے پہلے یہ یقین کرلیا جائے کہ اس میں کلورین ملا ہوا ہے یا نہیں۔

اگرپانی میں کلورین شامل نا ہو تو’ نیگلیریا‘ سمیت انسانی جسم میں کئی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں ۔گھروں میں موجود پانی کےٹینکوں کی ہر دوسرے دن صفائی کرنا چاہئیے۔ ان میں جراثیم پیدا نہ ہوں اور موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے شہریوں کو اپنی حفاظت خود کرنی ہوگی۔

اگر گھروں میں استعمال ہونیوالے پانی میں کلورین کی گولیاں شامل کردی جائیں تو کافی حد تک بیماریوں سے بچاجاسکتا ہے
۔
XS
SM
MD
LG