رسائی کے لنکس

کراچی میں شدید بارش، 6 افراد ہلاک،5 زخمی، نظام درہم برہم


کراچی میں شدید بارش، 6 افراد ہلاک،5 زخمی، نظام درہم برہم
کراچی میں شدید بارش، 6 افراد ہلاک،5 زخمی، نظام درہم برہم

کراچی شہر کا نصیب ہی کچھ ایسا ہے کہ 'سیاسی موسم' خراب ہو یا' فضائی موسم' ۔۔شہریوں کو دونوں صورتوں میں حالات سے جنگ لڑنا پڑتی ہے۔ اللہ اللہ کرکے ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی سے ذرا فراغت ملی ہی تھی کہ طوفانی بارشوں نے آگھیرا۔ ہفتے کے روزجو بارشیں شروع ہوئیں تو منگل کی شام تک ہر روز جم کر برسیں ۔ اس دوران پیر کی سہ پہر کو جو 'کالی بدرا'چھائی اور بادل پھٹا تو اس بات کا انداز لگانا مشکل ہوگیا کہ' کراچی میں پانی تیر رہا ہے۔۔ یا۔۔۔ پانی میں کراچی '

منگل کی شام تک یہ حال تھا کہ پکے گھروں کی چھتوں سے آس پاس کے مکانات کا جائزہ لیں تو واضح ہوتا تھا کہ پانی دیواروں سے نیچے اترتے اترتے ان کے اندر گھر کرگیاہے۔بارش کی تیز بوچھاڑوں سے کہیں سفیدی کی 'پپڑیاں' اتر گئیں توکہیں رنگ ہی' بے رنگ' ہوگیا۔درختوں کے پتے اور شاخیں گلیوں میں کھڑے کئی کئی فٹ پانی میں تیرنے لگیں ۔ گٹر بند ہوگئے ، ندی نالے ابل پڑے ۔

کچی آبادیوں میں پیر اور منگل کی درمیانی شب واویلا مچا ہوا تھا۔کچی پکی چھتوں سے پانی رسناشروع ہوا توکچن کے برتن کمروں میں رکھے جانے لگے۔ جہاں پانی ٹکپتا وہاں ایک برتن رکھ دیا جاتا ۔ بارش مزید تیز ہوئی تو کچھ اور برتن بھی کمروں میں آگئے ۔۔۔پھر رفتہ رفتہ کچن برتنوں سے خالی ہوگیا ۔ ۔۔پھر بھی کام نہ چلا تو مکینوں نے قریبی مکانات کے چھچوں کے نیچے پناہ لینا شروع کردی۔ کچھ لوگوں نے پلوں کے نیچے بسیرا کرلیا تو کچھ نے بڑے بڑے پائپوں کا آسرا لیا۔ ۔۔ایک مکین کے مطابق "بس رات ایسے ہی بسر ہوئی جیسے کوئی بیمار ساری رات کسی اسپتال میں کاٹے"

رات بھر مینہ برسا، ایک بجے کے بعد بارش کی شدت اس قدر تیز ہوئی کہ بند کمروں اور ڈبل چھتوں کے نیچے اے سی کھول کر بے فکر سونے والے بھی بارش کے شور سے ڈرکر اٹھ گئے۔بارش تھی کہ ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا۔ چند فٹ کے فاصلے پر موجود چیز بھی دھند کے سبب صاف نظر نہیں آرہی تھی۔ جن بنگلوں کے کیراج، کوریڈورزاور چھتوں پر بلب روشن تھے وہ بھی دھند میں ٹمٹماسے گئے تھے ۔ یہ ان علاقوں کا حال ہے جہاں حیران کن طور پررات بھر لائٹ نہیں گئی تھی ورنہ بارش کی دو بوندیں پڑیں نہیں کہ لائٹ چلی جاتی ہے۔

صبح ہوتے ہوتے شہر کا ہر کونہ پانی میں ڈوب سا گیا۔سرکاری اسکولوں کے صحن کئی کئی فٹ پانی میں تیر تے محسوس ہوئے جبکہ پرائیوئٹ اسکولوں کا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں تھا لہذا شہر بھر کے تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کردیا گیا۔ادھر سرکاری اور غیرسرکاری دفاتر میں پہنچنے والے ملازمین کی تعداد بھی آٹے میں نمک کے برابر رہی۔

دوسری جانب منگل کی صبح ہوتے ہی شہر کے بیشتر علاقوں کی بجلی گل ہوگئی ۔ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں تک وقفے وقفے سے جاری رہنے والی بارش کے سبب 100 سے زائد فیڈر ٹرپ ہوگئے جس کی وجہ سے شہر بھر کو بجلی کی فراہمی معطل رہی۔

منگل کو ہی ایک بری خبریہ ملی کہ بارش سے جڑے مختلف واقعات میں مجموعی طور پر چھ افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے ۔ نارتھ ناظم آباد کی واحدلونی میں دیوار گرنے سے دو افراد ہلاک ہوگئے جبکہ رشید آباد میں مکان کی چھت گرنے سے پانچ افراد زخمی ہوگئے۔بارش کے سبب مختلف علاقوں میں کیبل اور پی ایم ٹی فالٹس کے باعث اہم سرکاری ، غیرسرکاری اور دیگر اداروں اور اسپتالوں میں بجلی کی فراہمی معطل تھی جس کے سبب جناح اسپتال سے بھی ایک اندوہناک خبر ملی۔ یہاں آئی سی یو میں داخل چار مریض وقت سے پہلے ہی اس دنیا کو خیرباد کہہ گئے۔

منگل کی رات تک شہر کے مختلف علاقوں میں جا بجا پانی کھڑا رہا۔ ایم اے جناح روڈ ، آئی ائی چندریگر روڈ ، شارع فیصل ، راشد منہاس روڈ ، طارق روڈ ، کینٹ اسٹیشن ، کلفٹن ، ڈیفنس ، کورنگی روڈ ۔۔شاہراہ پاکستان ، ہائی وے ، نیشنل ہائی وے ۔۔۔کون سا روڈ یا کون سی شاہرا ہ ہے جہاں پانی نہ کھڑا ہوا۔پانی کے سبب کئی گاڑیاں کا نصف سے بھی زائد حصہ پانی کے اندر نظر آیا ۔کئی گاڑیاں تیرتی ہوئی محسوس ہوئیں۔

شہرمیں نکاس آب کے ناقص نظام کے باعث صدر ٹاوٴن کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر کھڑے پانی میں گٹر کا پانی شامل ہوگیا جس کے سبب سڑکیں تالاب بن گئیں اور نظام زندگی مفلوج ہوگیا ہے۔کئی علاقوں خصوصاً اورنگی ٹاوٴن میں ایک مکان پانی میں بہہ جانے کی وجہ سے دو افرادکے لاپتہ ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں جبکہ شہر کی بعض مارکیٹوں میں واقع دکانوں میں پانی آجانے سے لاکھوں روپے مالیت کے نقصان کی بھی خبریں موصول ہورہی ہیں۔

محکمہ موسمیات بتارہا ہے کہ مسرور ائر بیس میں 126 ملی میٹر، گلستان جوہر یونیورسٹی روڈ اور نارتھ ناظم آباد میں 108، نارتھ کراچی میں باسٹھ ملی میٹر،صدر میں 112، ناظم آباد میں 109، ایئرپورٹ پر 95، لانڈھی میں 98 ، گلشن حدید میں 86 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔بارشوں کی وجہ سے محمود آباد،اعظم بستی ، لانڈھی اور اورنگی میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔

شاہراہ فیصل ، ایم اے جناح روڈ ، ماڑی پورسمیت اہم شاہراوٴں پر تین سے چار فٹ پانی کھڑا ہواہے۔متعدد گاڑیاں سڑکوں پر خراب کھڑی ہیں۔برساتی نالوں کا پانی سڑکوں پر بہہ رہاہے اور انڈرپاسز بھی بند کردیئے گئے ہیں۔

اس وقت کیفیت یہ ہے کہ ایک اور شب سرپر کھڑی ہے ۔ محکمہ موسمیات نے شہر میں بدھ تک بارش کا سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔یہ ایسی پیشگوئی ہے جس سے شہر کاہرباسی ڈرا ہوا ہے۔

XS
SM
MD
LG