رسائی کے لنکس

سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے ہفتے کو ہڑتال کا اعلان


سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے ہفتے کو ہڑتال کا اعلان
سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے ہفتے کو ہڑتال کا اعلان
سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے کمشنری نظام کو ختم کرکے بلدیاتی نظام 2001ء کی بحالی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہفتہ 13 اگست کو صوبہ بھر میں مکمل طور پر شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل پیر کو بھی قوم پرستوں کی جانب سے سندھ میں جزوی ہڑتال ہوچکی ہے۔

قوم پرست جماعتوں کا کہنا ہے کہ نظام کی بحالی کے لئے آرڈی نینس کا نفاذ نہ صرف سندھ اسمبلی بلکہ صوبے کے عوام کے مینڈیٹ کی کھلی توہین ہے جس پر صوبائی حکومت فوری معافی مانگے۔ جماعتوں کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو سندھ اسمبلی کا گھیراوٴ کیا جاسکتا ہے۔

ان جماعتوں کی جانب سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جسے "سندھ بچاوٴ کمیٹی "کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی مختلف مکاتب فکر اور دیگر ہم خیال سیاسی جماعتوں سے رابطے میں رہے گی ۔

جماعتوں کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما الطاف حسین سے سندھ کیلئے جان کی قربانی دینے کا عملی مظاہرہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ہڑتال اور حکومت سے دیگر مطالبات منوانے کا فیصلہ منگل کو حیدر منزل کراچی میں سندھ کی قوم پرست اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا جس کے بعد قوم پرست رہنما کی جانب سے پریس کانفرنس ہوئی اور باقاعدہ اعلامیہ بھی جاری ہوا۔

جن اہم قوم پرست رہنماوٴں نے اجلاس میں شرکت کی ان میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید جلال محمود شاہ ، سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ سردار ممتاز علی بھٹو، جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے بشیر خان قریشی، جئے سندھ تحریک کے ڈاکٹر صفدر سرکی، جئے سندھ محاذ (جسم) کے ریاض علی چانڈیو، سندھ ترقی پسند پارٹی کے حیدر شاہانی، عوامی جمہوری پارٹی کے ابرار قاضی، سندھ ہاری تحریک کے کامریڈ اظہر جتوئی، نیشنل ڈیموکریٹک کے بیرسٹر حمید گھمرو سندھ ڈیموکریٹک فورم کے اعجاز قریشی ودیگر شامل ہیں ۔

مبصرین کی نظر میں ہڑتال کا اعلان انتہائی خطرناک پیش رفت
پاکستان کی سیاست اور خاص کر صوبہ سندھ کے حالات پر گہرا مشاہدہ رکھنے والے مبصرین نے سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے ایک ہی ہفتے میں دوسری مرتبہ ہڑتال کے فیصلے کو انتہائی خطرناک پیش رفت قراردیا ہے ۔ مبصرین کے مطابق بلدیاتی نظام کی بحالی کے ساتھ ہی سندھ کی قوم پرست جماعتوں اور سیاست کو نئی جہت مل گئی ہے جو کسی بھی منطقی انجام کو پہنچنے سے قبل نئے ہنگاموں کی جانب اشارہ کرتی ہے کیوں کہ اگر واقعی ان جماعتوں نے سندھ اسمبلی کے گھیراوٴ کی کوشش کی تو کراچی میں قوم پرستوں اور غیر قوم پرستوں کے درمیان تصادم والی کیفیت پیدا ہوجائے گی ۔

مبصرین کے مطابق قوم پرست سیاست میں تقریباً ایک ڈیڑھ عشرے بعد پھر سے تیزی آتی محسوس ہورہی ہے۔ آج سے تقریباً پندرہ سال پہلے قوم پرست رہنماوٴں کی جانب سے وفاق میں "سندھ کارڈ" کھیلا جاتا تھا ۔ اس دور میں صوبے میں امن و امان ایک مسئلہ بنا ہوا تھا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اس حوالے سے حکمراں جماعت نے فوری طور پر اقدامات نہ کئے تو پہلے جیسی صورتحال کو پیش آتے کوئی دیر نہیں لگے گی۔
XS
SM
MD
LG