رسائی کے لنکس

صدر حامد کرزئی کی سعودی عرب روانگی


طالبان، القاعدہ لیڈر اسامہ بن لادن سے قطع تعلق کریں ورنہ ہم افغانستان میں امن کوششوں میں شریک نیہں ہونگے: سعودیہ

افغانستان کے صدر حامد کرزئی منگل کو سعودی عرب پہنچ گئے ہیں جہا ں وہ سعودی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں امن پسند طالبان عسکریت پسندوں کی افغان معاشرے میں سماجی بحالی کے اپنے منصوبے سے انھیں آگاہ کریں گے۔

ان کے وفد میں ملک کے نئے وزیر خارجہ زلمے رسول کے علاوہ اہم مذہبی رہنما بھی شامل ہیں۔ سعودیہ پہنچنے پر مسٹر کرزئی اپنے وفد سیمت عمرہ کرنے مکہ مکرمہ گئے۔

گذشتہ ہفتے لندن میں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں صدر کرزئی نے افغانستان میں امن کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے اپنی نئی حکمت عملی کا اعلان کیا تھا جس میں قابل ذکر منصوبہ ہتھیار پھینک کر القاعدہ اور دوسرے دہشت گرد تنظیموں سے قطع تعلق اورسیاسی مقصد کو پرامن سیاسی مقاصد کے ذریعے حاصل کرنے کے خواہاں طالبان عسکریت پسندوں کے لیے روزگار اور دوسری اقتصادی رعائتیں دینے کا وعدہ ہے۔ لیکن طالبان جنگجوؤں نے اس پیشکش کو فوری طور پر مسترد کر دیا تھا اور امن بات چیت میں اپنی شمولیت کو افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء سے مشروط کرنے کے مئوقف کو دہرایا ہے۔

کانفرنس سے اپنے خطاب میں صدر کرزئی نے پاکستان اور سعودی عرب پرزور دیا تھا کے وہ طالبان کو مراعات دینے اور ان کے ملک میں قیام امن کی کوششوں میں افغان حکومت کی مدد کریں۔

1990ء کی دہائی میں افغانستان میں وجود میں آنے والی طالبان حکومت کودنیا کے جن تین ملکوں نے سفارتی طور پر تسلیم کیا تھا ان میں سعودی عرب، پاکستان اور متحدہ عرب امارات شامل تھے۔ تاہم سعودی عرب نے کہا ہے کہ اگر طالبان، القاعدہ لیڈر اسامہ بن لادن سے تعلق منقطع نہیں کرتے توافغانستان میں امن کوششوں میں شریک ہونے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ طالبان کو امن بات چیت میں شامل کرنے کا مطالبہ وہ شروع دن سے کرتا چلا آرہا ہے اس لیے وہ افغان حکومت کے امن منصوبے کی مکمل حمایت کر تا ہے کیونکہ یہ پاکستانی موقف کی تائید بھی ہے۔

XS
SM
MD
LG