رسائی کے لنکس

علیحدگی پسند کشمیری راہنماؤں کا نواز شریف کی تقریر کاخیرمقدم


بھارتی کشمیر میں مظاہرہ(فائل)
بھارتی کشمیر میں مظاہرہ(فائل)

میر واعظ عمر فاروق کے حریت کانفرنس گروپ نے کہا کہ ہم پاکستان کے وزیر اعظم کی جانب سے جموں اور کشمیر کے لوگوں کے سیاسی حقوق کے حق میں ایک بار پھر آواز اٹھانے پر ان کے ممنون ہیں۔

بھارتی کنٹرول کے کشمیر کے راہنماؤں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں سالانہ اجلاس میں کشمیر کے مسئلے اور ماورائے عدالت ہلاکتوں سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقيقات کرانے کے مطالبے کو حقیقت پسندانہ اور کشیمریوں کے جذبات واحساسات کی عکاسی قرار دینے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم نوازشریف کی تقریر کو سراہا ہے۔

سید علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ نواز شریف نے بڑی دلیری سے کشمیر کے مسئلے کو پیش کیا اور ایسا کرکے انہوں نے یہ ثابت کیا کہ وہ کشمیر کے دوست اور خیر خواہ ہیں۔

میر واعظ عمر فاروق کے حریت کانفرنس گروپ نے کہا کہ ہم پاکستان کے وزیر اعظم کی جانب سے جموں اور کشمیر کے لوگوں کے سیاسی حقوق کے حق میں ایک بار پھر آواز اٹھانے پر ان کے ممنون ہیں۔

دوسرے بھی کئی علیحدگی پسند کشمیری راہنماؤں نے بھی اسی نوعیت کے بیانات جاری کیے ہیں ۔ خواتین کی تنظیم دختران ملت کی قائد سیدہ آسیہ اندرابی نےجنرل اسمبلی میں نوازشریف کی تقریر کو جرات مندانہ اور حقیقت پسندانہ قرار دیا۔

تاہم کئی بھارتی سیاسی جماعتوں اور حکومت نے خاص طور پر حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف کی تقریر پر نکتہ چینی کی۔

حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سیکرٹری جنرل رام مادھو نے کہا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نے حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر کی طرح تقریر کی ہے۔ رام نے، جو بھارتی کنڑول کے کشمیر میں بھارتی جنتا پارٹی کے راہنما ہیں ، کہا کہ پورا بھارت نواز شریف کی تقریر پر ناراض ہے۔

بھارتی انتظام کے کشمیر میں جمعے کو مسلسل 77 روز بھی ہڑتال رہی اور حکام نے سری نگر اور دیگر قصبوں میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے مظاہروں کی اپیل کو ناکام بنانے کے لیے سخت تر پابندیاں نافذ کی ہیں۔

بھارتی کنٹرول کے کشمیر کے مختلف حصوں احتجاجی مظاہرے بدستور جاری ہیں اور جمعے کے روز وادی کے کئی شہروں اور قصبوں میں حکام نے صبح سویرے سے ہی کرفیو جیسی پابندیاں لگا دیں تھیں ۔

پولیس اور اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سری نگر اور بندی پورکوگرناک اور چرار شریف کے قصبوں میں 50 سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG